الف نظامی

لائبریرین
ربیع الاول کا مہینہ تھا۔ دوشنبہ کا دن تھا اور صبح صادق کی ضیاء بار سہانی گھڑی تھی۔ رات کی بھیانک سیاہی چھٹ رہی تھی اور دن کا اجالا پھیلنے لگا تھا۔ جب مکہ کے سردار حضرت عبدالمطلب کی جواں سال بیوہ بہو کے حسرت و یاس کی تاریکیوں میں ڈوبے ہوئے سادہ سے مکان میں ازلی سعادتوں اور ابدی مسرتوں کا نور چمکا۔
ایسا مولود مسعود تولد ہوا جس کے من موہنے مکھڑے نے ، صرف اپنی غمزدہ ماں کو ہی سچی خوشیوں سے مسرور نہیں کیا بلکہ ہر درد کے مارے کے لبوں پر مسکراہٹیں کھیلنے لگیں۔

اس نورانی پیکر کے جلوہ فرمانے سے صرف حضرت عبد اللہ کا کلبہ احزاں جگمگانے نہیں لگا بلکہ جہاں کہیں بھی مایوسیوں اور حرماں نصیبیوں نے اپنے پنجے گاڑ رکھے تھے وہاں امید کی کرنیں روشنی پھیلانے لگیں اور ٹوٹے دلوں کو بہلانے لگیں۔

صرف جزیرہ عرب کا بخت خفتہ ہی بیدار نہیں ہوا بلکہ انسانیت ، جو صدیوں سے ہوا و ہوس کی زنجیروں میں جکڑی ہوئی تھی اور ظلم و ستم کے آہنی شکنجوں میں کسی ہوئی کراہ رہی تھی اس کو ہر قسم کی ذہنی ، معاشی اور سیاسی غلامی سے رہائی کا مژدہ جاں فزا ملا۔

فقط مکہ و حجاز کے خدا فراموش باشندے ، خدا شناس اور خود شناس نہیں بنے بلکہ عرب و عجم کے ہر مکین کے لیے میخانہ معرفت کے دروازے کھول دئیے گئے اور سارے نوع انسانی کو دعوت دی گئی کہ جس کا جی چاہے آگے آئے اور اس مئے طہور سے جتنے جام نوش جاں کرنے کی ہمت رکھتا ہے اٹھائے اور اپنے لبوں سے لگا لے۔
طیور خوش نوا زمزمہ سنج ہوئے کہ خزاں کی چیرہ دستیوں سے تباہ حال گلشن انسانیت کو سرمدی بہاروں سے آشنا کرنے والا آگیا۔
سر بگریباں غنچے خوشی سے پھولے نہیں سما رہے تھے کہ انہیں جگانے والا آیا اور جگا کر انہیں شگفتہ پھول بنانے والا آیا ۔
افسردہ کلیاں مسکرانے لگیں تھیں کہ ان کے دامن کو رنگ و نکہت سے فردوس بداماں کرنے والا آیا ، علم و آگہی کے سمندروں میں حکمت کے جو آبدار موتی آغوش صدف میں صدیوں سے بےمصرف پڑے تھے ان میں شوق نمود انگڑائیاں لینے لگا۔
ولادت کے بعد حضرت عبدالمطلب حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو لے کر کعبہ شریف میں گئے ، وہاں کھڑے ہو کر اللہ تعالی کی بارگاہ میں دعائیں کیں اور جو انعام اس نے فرمایا تھا اس کا شکریہ ادا کیا۔ ابن واقد کہتے ہیں کہ اس وقت حضرت عبدالمطلب کی زبان پر فی البدیہہ یہ اشعار جاری ہوگئے۔
الحمد للہ الذی اعطانی
ھذا الغلام الطیب الاردان
سب تعریفیں اللہ تعالی کے لیے ہیں جس نے مجھے پاک آستینوں ولا یہ بچہ عطا فرمایا۔
قد ساد فی المھد علی الغلمان
اعیذہ بالبیت ذی الارکان
یہ اپنے پنگھوڑے میں سارے بچوں کا سردار ہے میں اسے بیت اللہ شریف کی پناہ میں دیتا ہوں۔
حتی اراہ بالغ البنیان
اعیذہ من شر ذی شنان
من حاسد مضطرب العیان
یہاں تک کہ میں اس کو طاقتور اور توانا دیکھوں میں اس کو ہر دشمن اور ہر حاسد ، آنکھوں کے گھمانے والے کےشر سے اللہ کی پناہ میں دیتا ہوں۔

از ضیاءالنبی جلد دوم از جسٹس پیر کرم شاہ الازہری
 
Top