طلوع سحر سے ستاروں کا خون بھی تو ہو جایا کرتا ہے (نوشین فاطمہ)

طلوع سحر کیونکر فرحت بخش ہو سکتی ہے کہ یہ ستاروں کے خون کا سامان بھی تو ہے ۔

ہر بات کے دو رخ ہوتے ہیں ۔ منفی اور مثبت ۔ یہ ہم پہ منحصر ہے کہ ہم مثبت پہلو کو مد نظر رکھ کر خوشی کا ساتھ دیتے ہیں یا منفی رخ کو سوچتے ہوئے رنجیدہ رہتے ہیں ۔ بقول ہیلن کیلر :
ہر صبح سورج طلوع ہونے کا منظر مایوس لوگوں میں امید کی نئی لہر دوڑا دیتا ہے ۔

ہر چیز کا ایک وقت مقرر ہے ۔ اس سے پہلے مقام الفناء تک کوئی نہیں پہنچ سکتا ۔ ہاں کچھ وقت کے لیے پس منظر میں ضرور چلا جاتا ہے ۔

نہ تو طلوع سحر تاروں کا خون کرتی ہے اور نہ ہی رات سورج کو ختم کرتی ہے ۔ ایک دوسرے کو صلاحیتوں کے اظہار کے لیے مکمل موقع دیتے ہوئے باری باری پس منظر میں چلے جایا کرتے ہیں ۔
ہم انسان سیکھنا چاہیں تو اس میں بھی بڑا سبق ہے ۔ ہم اپنی باری کا انتظار کرتے ہوئے دوسروں کو بھی آگے بڑھنے کا موقع دے سکتے ہیں ۔
ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچنے کے بجائے کچھ دیر کے لیے پس منظر میں چلے جائیے ۔ تارے چھپتے ہیں تو سورج طلوع ہوتا ہے ۔ سورج کے طلوع ہونے کے ساتھ تاروں کی قربانی کا ذکر بھی آتا ہے ۔ اور جب تک سورج نہیں ڈوبے گا تارے کیسے نمودار ہوں گے ؟

اس کا مطلب اپنی خواہشات کا قتل نہیں ۔ بلکہ اپنی باری کا انتظار ہے ۔ ظرف کا کھیل ہے ۔ جب آپ کو دیا گیا وقت مکمل ہو جائے تو سسٹم میں خلل پیدا کیے بغیر پس منظر میں چلے جائیے ۔ آپ اپنا کردار ادا کر چکے ۔
کسی اور کا بھی حق ہے کہ نہیں ؟
 

نور وجدان

لائبریرین
طلوع سحر کیونکر فرحت بخش ہو سکتی ہے کہ یہ ستاروں کے خون کا سامان بھی تو ہے ۔

ہر بات کے دو رخ ہوتے ہیں ۔ منفی اور مثبت ۔ یہ ہم پہ منحصر ہے کہ ہم مثبت پہلو کو مد نظر رکھ کر خوشی کا ساتھ دیتے ہیں یا منفی رخ کو سوچتے ہوئے رنجیدہ رہتے ہیں ۔ بقول ہیلن کیلر :
ہر صبح سورج طلوع ہونے کا منظر مایوس لوگوں میں امید کی نئی لہر دوڑا دیتا ہے ۔

ہر چیز کا ایک وقت مقرر ہے ۔ اس سے پہلے مقام الفناء تک کوئی نہیں پہنچ سکتا ۔ ہاں کچھ وقت کے لیے پس منظر میں ضرور چلا جاتا ہے ۔

نہ تو طلوع سحر تاروں کا خون کرتی ہے اور نہ ہی رات سورج کو ختم کرتی ہے ۔ ایک دوسرے کو صلاحیتوں کے اظہار کے لیے مکمل موقع دیتے ہوئے باری باری پس منظر میں چلے جایا کرتے ہیں ۔
ہم انسان سیکھنا چاہیں تو اس میں بھی بڑا سبق ہے ۔ ہم اپنی باری کا انتظار کرتے ہوئے دوسروں کو بھی آگے بڑھنے کا موقع دے سکتے ہیں ۔
ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچنے کے بجائے کچھ دیر کے لیے پس منظر میں چلے جائیے ۔ تارے چھپتے ہیں تو سورج طلوع ہوتا ہے ۔ سورج کے طلوع ہونے کے ساتھ تاروں کی قربانی کا ذکر بھی آتا ہے ۔ اور جب تک سورج نہیں ڈوبے گا تارے کیسے نمودار ہوں گے ؟

اس کا مطلب اپنی خواہشات کا قتل نہیں ۔ بلکہ اپنی باری کا انتظار ہے ۔ ظرف کا کھیل ہے ۔ جب آپ کو دیا گیا وقت مکمل ہو جائے تو سسٹم میں خلل پیدا کیے بغیر پس منظر میں چلے جائیے ۔ آپ اپنا کردار ادا کر چکے ۔
کسی اور کا بھی حق ہے کہ نہیں ؟

بہت زبردست لکھا۔۔۔ عربی زبان کا اعجاز ہی ایسا ہے ۔۔۔ اس زبان کی مہک اردو میں بس گئی اور آپ کے لکھے ہوئے وہ خوشبو آرہی ہے ۔ اچھا لکھا
 

نایاب

لائبریرین
ماشاءاللہ
آگہی بکھیرتی اک خوبصورت تحریر
اللہ کرے زور قلم اور زیادہ ۔۔۔۔۔ آمین
بہت دعائیں
 
سر، آپ کا یہ جملہ کھا گیا ہم کو۔ اتنے استقلال سے آپ ہر مراسلے کے آخر میں لکھتے ہیں۔ پہلے پہل آپ کی مداومت سے چڑ سی ہوئی، پھر عادت پڑی اور اب لت لگ گئی ہے۔
آج تو مجھے کچھ اور نہیں سوجھا تو اپنے مندرجہ بالا مراسلے کے آخر میں بھی بطور دستخظ ذاتی (بقلم خود) چپکا دیا۔ بہت دعائیں! :)
 

نایاب

لائبریرین
سر، آپ کا یہ جملہ کھا گیا ہم کو۔ اتنے استقلال سے آپ ہر مراسلے کے آخر میں لکھتے ہیں۔ پہلے پہل آپ کی مداومت سے چڑ سی ہوئی، پھر عادت پڑی اور اب لت لگ گئی ہے۔
میرے محترم بھائی
وہ اللہ سوہنا جو دعاؤں کو سننے قبول کرنے والا ہے ۔
آپ کی دعاؤں کو سدا شرف قبولیت بخشے ۔۔۔۔ آمین
سر نہیں " بھائی " ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت دعائیں
 

نور وجدان

لائبریرین
آپ کتنی سمجھ دار ہیں۔ اللہ خوش رکھے۔ یقیناً آپ کے والدین غیر معمولی لوگ ہیں۔ بہت دعائیں!
ہر بیٹی یا بیٹے کے لیے اس کے والدین غیر معمولی لوگ ہوتے ہیں ۔ وہ سمجھے یا نہ سمجھے ، یہ اور بات ۔ :)
سلامت رہیے ۔
 
سر، آپ کا یہ جملہ کھا گیا ہم کو۔ اتنے استقلال سے آپ ہر مراسلے کے آخر میں لکھتے ہیں۔ پہلے پہل آپ کی مداومت سے چڑ سی ہوئی، پھر عادت پڑی اور اب لت لگ گئی ہے۔
آج تو مجھے کچھ اور نہیں سوجھا تو اپنے مندرجہ بالا مراسلے کے آخر میں بھی بطور دستخظ ذاتی (بقلم خود) چپکا دیا۔ بہت دعائیں! :)
اب تو لگتا ہے مجھے بھی لت لگنے والی ہے ۔ اور نایاب سر سے سن سن کر میرا تکیہ کلام بھی "بہت دعائیں" ہی نہ بن جائے ۔
:)
 
Top