طوطے - انٹرنیٹ کے
ابن انشاء کو اردو کے ہر "سمجھدار" طالب علم نے ضرور پڑھا ہوگا۔ جتنی سمجھ کی باتیں انشا جی نے لکھیں وہ آج بھی بامحاورہ طور سے مشہور ہیں۔
انشا جی کے زمانے میں طوطوں کا اگر عروج تھا تو آج انٹرنیٹ پر بھی طوطوں کی بھرمار ہے۔ طرح طرح کی بولیاں بولتے اڑتے پھرتے ہیں۔ یہاں سے وہاں ، وہاں سے یہاں۔ مگر تعمیری کاموں میں مشغول لوگوں کو اتنی فرصت کہاں کہ ان طوطوں کو چوگا دینے والے یا والی کا سراغ لگائیں۔ ویسے بھی سمجھدار لوگ طوطوں کے منہ نہیں لگتے۔
کچھ بھی ہو ، لکھا تو انشا جی نے طوطے پر بہت خوب ہے۔
آپ بھی پڑھئے اور سر دھنئے ۔۔۔ مگر ذرا "سمجھ داری" کے ساتھ۔
طوطا بڑا خوبصورت جانور ہے۔ بعض طوطوں میں انسان کی بعض خصوصیات بھی پائی جاتی ہیں مثلا آنکھیں پھیر لینا، خصوصاً مطلب نکل جانے کے بعد، طوطے آپس میں ایسے طوطے کو دیکھتے ہیں تو کہتے ہیں کیسا انسان چشم واقع ہوا ہے۔
طوطا بہت فصیح البیان جانور ہے لیکن اپنی طرف سے کچھ نہیں کہتا جو کچھ اس کا مالک یا چوگا دینے والا سکھاتا ہے وہی یہ کہتا ہے۔ پیارے بڑو، آج کل ہمارے ہاں بھی طوطوں کی بھر مار ہے، طرح طرح کی بولیاں سننے میں آ رہی ہیں کبھی کان دھر کر سنو یہ کیا کہتا ہے اور چوگا دینے والوں کا سراغ لگانے کی کوشش کرو ۔
طوطے کئی طرح کے ہوتے ہیں جنگلی طوطے، جو جنگل میں رہتے ہیں، پالتو طوطے جو پنجروں میں رہتے ہیں، فالتو طوطے جنھیں جنگل میسر ہے نہ پنجرہ، آئے دن ان کی وطنیت کا سوال اٹھتا ہے اور آخری قسم ہے ہاتھوں کے طوطے، ان کے متعلق اب تک یہی معلوم ہو سکا ہے کہ یہ اڑ جایا کرتے ہیں۔
طوطا فال کا لفافہ لاتا ہے، قسمت کا حال بتاتا ہے، کبھی کبھی توپ بھی چلاتا ہے ایسے طوطوں کی تصویریں اکثر دولہا دلہن کے کالم میں چھپتی ہیں۔
ابنِ انشاء