سعید احمد سجاد
محفلین
سر الف عین
یاسر شاہ اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
ہیں تیری یاد کے لمحے قرار کے لمحے
مرے لئے ہیں یہی بس بہار کے لمحے
حصول یار کی رہ میں ہے بے بسی حائل
کہاں گئے وہ مرے اختیار کے لمحے
وہ کھیل کھیل میں ہجر و وصال بچپن کے
تم آ کے امر کرو پھر وہ پیار کے لمحے
تری جفاؤں سے پہلے یقیں تھا تجھ پہ مگر
بکھر گئے وہ مرے اعتبار کے لمحے
ہرایک پل ترے آنے کا تھا گماں لیکن
طویل ہوتے گئے انتظار کے لمحے
حیا کے مارے نگاہیں جو تم جھکاؤ گے
میں کھو نہ دوں کہیں اپنے خمار کے لمحے
یاسر شاہ اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
ہیں تیری یاد کے لمحے قرار کے لمحے
مرے لئے ہیں یہی بس بہار کے لمحے
حصول یار کی رہ میں ہے بے بسی حائل
کہاں گئے وہ مرے اختیار کے لمحے
وہ کھیل کھیل میں ہجر و وصال بچپن کے
تم آ کے امر کرو پھر وہ پیار کے لمحے
تری جفاؤں سے پہلے یقیں تھا تجھ پہ مگر
بکھر گئے وہ مرے اعتبار کے لمحے
ہرایک پل ترے آنے کا تھا گماں لیکن
طویل ہوتے گئے انتظار کے لمحے
حیا کے مارے نگاہیں جو تم جھکاؤ گے
میں کھو نہ دوں کہیں اپنے خمار کے لمحے