ایک سوال علم عروض کے ماہرین سے
علم عروض کے لحاظ سے ظالم اور محسن کس طرح ہم وزن ہیں؟
ایک سوال علم عروض کے ماہرین سے
علم عروض کے لحاظ سے ظالم اور محسن کس طرح ہم وزن ہیں؟
یہ جملہ بھی غالبا فعلن کی تکرار خامسہ کا نتیجہ ہے:
فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن
تم کو دیکھا سامنے ایسے محسن
بہت شکریہ محسن حجازی اور محمد وارث صاحب۔
سبب کو سبب کیوں کہتے ہیں؟
واہ وارث بھائي کیا خوب شعر کہا ہے دونوں الفاظ کو یکجا کرتے ہوئے۔
نظامی صاحب کو بھی اللہ ہی پوچھے ہمارے نام کے ساتھ ظالم لگا کر علم عروض کی کلاس لے رہے ہیں
یہ فرمائیے گا کہ 'کوئی' فعلن کے وزن پر کس طرح سے آتا ہے؟
سبب کے لفظی معنی رسی کے ہیں اور اس کو سبب شاید اسلیئے کہا جاتا ہے کہ یہ شعر کو 'باندھ' کر رکھتا ہے، ویسے کچھ محقیقین کے مطابق یہ لفظ سنسکرت الاصل ہے۔
'کوئی' بڑھا 'ٹرکی' لفظ ہے، اور اسکے چار وزن استعمال کرنے کی اجازت ہے:
کوئی = کو + ئی = فع + فع = فعلن = 2 2 (سببِ خفیف + سببِ خفیف)
کوئی = کُ + ئی = ف + فع = فَعِل = 1 2 (وتدِ مجموع)
کوئی = کو + ء = فا + ف = فاع (وتدِ مفروق)
کوئی = کُ + ء = ف + ف = فَعِ 1 1 (سببِ ثقیل)
'کوئی' بڑھا 'ٹرکی' لفظ ہے، اور اسکے چار وزن استعمال کرنے کی اجازت ہے:
کوئی = کو + ئی = فع + فع = فعلن = 2 2 (سببِ خفیف + سببِ خفیف)
کوئی = کُ + ئی = ف + فع = فَعِل = 1 2 (وتدِ مجموع)
کوئی = کو + ء = فا + ف = فاع (وتدِ مفروق)
کوئی = کُ + ء = ف + ف = فَعِ 1 1 (سببِ ثقیل)
شکریہ محمد وارث بھائی۔۔۔ ۔!
آج اتفاقاً اس جگہ پہنچ گیا ہوں۔
اگر فرصت ملے اور اس "کوئی" کے درج بالا چاروں استعمال کی مثالیں مل سکیں تو ضرور پیش کیجے گا۔
جی حاضر ہیں۔
1 -بطور فعلن یعنی سببِ خفیف + سببِ خفیف
مبادا اُس گلی میں جاؤں تو للکار دے کوئی
کہیں ایسا نہ ہو پتھر اُٹھا کر مار دے کوئی
انور شعور کا یہ شعر خاص آپ کیلیے ڈھونڈا ہے کہ یہ غزل آپ ہی نے پوسٹ کی ہے۔
2- بطور فَعِل یعنی کُ ئی وتدِ مجموع
یہ بھی بطورِ خاص آپ کیلیے انور شعور کا شعر
قلّاش گو زمین پہ مجھ سا کوئی نہیںپیتا ہوں زہرِ گُر سنگی، تشنگی نہیںاور فیضپھر کوئی آیا دلِ زار! نہیں کوئی نہیںراہرو ہوگا!کہیں اور چلا جائے گاپہلے مصرعے میں پہلا کوئی اس دوسرے وزن پر ہے اور دوسرا کوئی اگلے آنے والے وزن پر ہے۔3 - بطور فاع یعنی کو ء یا وتدِ مفروقفیض کا اوپر والا شعر، دوسرا کوئی اس وزن پر ہے۔مزید، فیض کی اسی نظم کا ایک اور شعر، دوسرے مصرعے میں دونوں کوئی اسی وزن پر ہیں۔
اپنے بے خواب کواڑوں کو مقفل کردو
اب یہاں کوئی نہیں کوئی نہیں آئے گا
4- بطور فَ عِ یعنی کُ ء یا سببِ ثقیل
مصطفی زیدی کی دو خوبصورت شعر، دونوں میں تین جگہ کوئی اسی وزن پر ہے
کوئی ہم نفس نہیں ہے، کوئی راز داں نہیں ہے
فقط ایک دل تھا اپنا سو وہ مہرباں نہیں ہے
انہی پتھروں پہ چل کر، اگر آ سکو تو آؤ
مرے گھر کے راستے میں، کوئی کہکشاں نہیں ہے