ظاہری مولوی اور بغیر داڑھی کے طالبان

ابوشامل

محفلین
[FONT=&quot]نوے کی دہائی کے وسط میں میرے ایک پرانے کلاس فیلو اور دوست نے مجھے سپاہ صحابہ کا رکن بنانے کی کوشش کی۔ میں اور ذوالفقار آٹھویں جماعت تک ساتھ پڑھے تھے۔ اُس نے پڑھائی بیچ میں چھوڑ کر موٹرسائیکلوں کا کام سیکھا اور ہمارے شہر میں اپنی ورکشاپ کھول لی۔ بازار میں رہنے والے تیز طرار نوجوان کی طرح ذوالفقار نے سارے کام جلدی جلدی کیے۔ دھندہ، عشق، نشے، شادی، بچے۔ جب تک ہم نے کالج چھوڑ کر یہ سوچنا شروع کیا کہ اب کیا کریں ذوالفقار نے توبہ تائب ہو کر بڑی سی داڑھی رکھی اور شیعوں کے خلاف جہاد شروع کردیا۔ میں نے ذوالفقار کو لعنت ملامت کی۔ پرانے شیعہ دوست یاد کرائے۔ ذوالفقار نے مجھے کہا کہ پڑھائی نے تیرا ایمان کمزور کردیا ہے۔[/FONT]​
[FONT=&quot]بارہ سال پہلے پنجاب میں اسلام کا نیا نیا بول بالا شروع ہوا تھا۔ لوگ ووٹ نوازشریف یا بینظیر کو دیتےتھے لیکن کئی یہ کہنا شروع ہوگئے تھے کہ ہمیں بھی افغانستان کی طرح طالبان جیسی حکومت چاہئیے۔ لیکن ایسے مومن ابھی تک اقلیت میں تھے۔ پنج وقتہ نمازی، عادی نشے باز ایک ہی گلی میں اچھے ہمسایوں کی طرح رہ سکتے تھے۔ زیادہ تر لوگ ٹی وی ڈرامے، انڈین فلمیں دیکھ کر یا پھر کرکٹ میچوں پر پانچ روپے کی شرط لگا کر اپنا رانجھا راضی کر لیتے تھے۔[/FONT]​
[FONT=&quot]میں بارہ سال لندن میں کام کرنے کے بعد پاکستان رہنے کے لئے آیا ہوں تو جس چیز نے زیادہ پریشان کیا ہے وہ یہ کہ مذہب، یا مذہب کی بگڑی ہوئی شکلیں ہر شعبہ زندگی میں سراعت کر چکی ہیں۔ کراچی کی دیواروں پر لکھے نعروں میں، ٹی وی ٹاک شوز میں، کرکٹرز کے اِنٹرویوز میں۔ فیشن ماڈلز بھی اپنی گفتگو ماشاءاللہ سے شروع کرکے اِنشاءاللہ پر ختم کرتی ہیں۔ میں کراچی میں نئی کھلنے والی سپر مارکیٹ گیا دور سے ایک کتابوں کا سیکشن نظر آیا۔ خوش ہو کر لپکا لیکن پاس جاکر پتہ چلا کہ سیکشن کا نام ہے اِسلامک بُکس۔ اور تمام کتابیں مذہب کے بارے میں تھیں۔[/FONT]
[FONT=&quot]Nike [/FONT][FONT=&quot]کے ایک سٹور میں گیا۔ بالکل ویسا ہی جیسے لندن یا نیویارک میں ہوتے ہیں۔ قیتمیں بھی وہی۔ لیکن سٹور میں مغربی موسیقی کی بجائے سورہ رحمٰن کی تلاوت چل رہی تھی۔ ملٹی نیشنل کمپنیاں بھی مذہب کی تجارت میں مصروف ہیں۔ موبائیل فون کمپنیاں رِنگ ٹون اذانیں اور نعتیں بانٹ رہی ہیں۔ چین سے آنے والی ایک نئی موبائل فون کمپنی اپنا سکّہ جمانے کے لئے قوم کو درس قران دینے کا وعدہ کر رہی ہے۔ رمضان کے دوران کئی غیر ملکی بینک اپنے امیر کھاتہ داروں کو تسبیح کھجور اور جائے نماز خوبصورت ڈبوں میں پیک کر کے بھیج رہے تھے۔[/FONT]
[FONT=&quot]عید پر اپنے پرانے دوست ذوالفقار سے ملاقات ہوئی۔ اس نے پنجابی میں ماں بہن کی سنائیں۔ ایک مہینے تک مذہبی وعظ سُننے کے بعد مجھے اُس کی باتیں اچھی لگیں۔[/FONT]​
[FONT=&quot]میں نے اُس جہاد کا پوچھا جو اُس نے جوانی میں شروع کیا تھا۔ اُس نے جہاد کو بھی سنائیں، پھر سفید ہوتی داڑھی پر ہاتھ پھیر کر بولا بڑی بیٹی کالج جا رہی ہے بس اب یہ ہی جہاد ہے۔ پھر اس نے مجھے سمجھایا کہ میں تو صرف شکل سے مولوی لگتا ہوں لیکن یہ جو سب داڑھی مونڈھ کر گھوم رہے ہیں اندر سے سب طالبان ہیں۔[/FONT]​
[FONT=&quot]مجھے خود اپنے رویے پر بھی حیرت ہوئی۔ میں ایک ایسے خاندان میں پلہ بڑھا ہوں جہاں نماز، روزے، تسبیح، تلاوتیں روزمرہ کی زندگی کا حصّہ تھے۔ تو اب ایسی وحشت کیوں؟ شاید اس لئے کہ اس زمانے میں مذہب کا مطلب یہ نہیں تھا کہ آپ بارود سے بھری جیکٹ پہنیں اور دنیا میں اسلام کا بول بالا کرنے نکل پڑیں۔[/FONT]​
[FONT=&quot]یا شاید میں بھی ان پردیسیوں کی طرح ہوں جو چاہتے ہیں کہ وہ خود چاہے بوڑھے ہوجائیں ان کے لڑکپن کی گلی میں کچھ نہ بدلے۔ وہ گلی جہاں کافر اور مومن، نمازی اور نشئی، اور تبلیغی اور ان کا مذاق اڑانے والے ہنسی خوشی ایک ساتھ رہا کرتے تھے۔[/FONT]​
[FONT=&quot]اصل ربط [/FONT]​
 
Value of A Human Being's Life in Islam- by Dr. Kalbe Sadiq

[ame="http://www.youtube.com/watch?v=rv128p-0FGc"]http://www.youtube.com/watch?v=rv128p-0FGc[/ame]
یہ ڈاکٹر صاحب کی تقریر سننے کے قابل ہے۔ کیا اسلام کی تعلیمات اور کیا یہ انتہاپسندی۔
آپ اس کو ضرور سنیں یہ صرف 3 منٹ پر محیط ہے۔
 

طالوت

محفلین
سپاہ صحابہ ہو یا تحریک جعفریہ ، تھنڈر اسکواڈ ہو یا متحدہ ، سب ایک ہی تھالی کے چٹے بٹے ہیں ، سب کے اپنے اپنے مفاد ہیں ، اور ہم لوگ یوں تو بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں مگر پسِ پردہ ویسی ہی ذہنیت رکھتے ہیں ۔۔ فرق صرف اتنا ہے کہ کچھ اعلانیہ کرتے ہیں اور کچھ چھپ کر ۔۔۔ اوراعلانیہ چھپے ہوؤں سے قدرے بہتر ہیں ۔۔۔
وسلام
 
Top