محمد عدنان اکبری نقیبی
لائبریرین
ظفرؔ اقبال کو غزلیں مری دکھلاؤ کوئی
بھید پا جائے کوئی یاد کرے بھاؤ کوئی
بے گھری بھول گئی یہ بھی کہ کیا بھول گئی
خانہ ویران کو ویرانہ گھما لاؤ کوئی
زندگی جو بھی ہے آخر کو بسر کرنی ہے
ہم تو ڈرتے ہیں ڈرانے سے نہ ڈر جاؤ کوئی
دل جلا ایک ہے یہ مشرقیوں میں باقی
چال افلاک کی سورج کو بھی سکھلاؤ کوئی
مجھے دعویٰ نہ سخن کا نہ سخن فہمی کا
پر مرے سامنے دعویٰ بھی نہ فرماؤ کوئی
پڑ گیا ڈھول گلے میں تو بجاتا تو ہوں
مجھ سے لیکن مجھے کچھ دور ہی لے جاؤ کوئی
رہگزر بھی ہے جہانِ گزراں رہزن بھی
پیچ کمبخت کا راحیلؔ کوئی داؤ کوئی
راحیلؔ فاروق
بھید پا جائے کوئی یاد کرے بھاؤ کوئی
بے گھری بھول گئی یہ بھی کہ کیا بھول گئی
خانہ ویران کو ویرانہ گھما لاؤ کوئی
زندگی جو بھی ہے آخر کو بسر کرنی ہے
ہم تو ڈرتے ہیں ڈرانے سے نہ ڈر جاؤ کوئی
دل جلا ایک ہے یہ مشرقیوں میں باقی
چال افلاک کی سورج کو بھی سکھلاؤ کوئی
مجھے دعویٰ نہ سخن کا نہ سخن فہمی کا
پر مرے سامنے دعویٰ بھی نہ فرماؤ کوئی
پڑ گیا ڈھول گلے میں تو بجاتا تو ہوں
مجھ سے لیکن مجھے کچھ دور ہی لے جاؤ کوئی
رہگزر بھی ہے جہانِ گزراں رہزن بھی
پیچ کمبخت کا راحیلؔ کوئی داؤ کوئی
راحیلؔ فاروق