ظلم کرنے کی جو ظالم کو اجازت ہو گی

الف عین
عظیم
شکیل احمد خان23
محمد عبدالرؤوف
شاہد شاہنواز
سید عاطف علی
------------
ظلم کرنے کی جو ظالم کو اجازت ہو گی
جان لوگوں کی نہ ہرگز بھی سلامت ہو گی
--------
وقت بدلے گا کبھی ہم کو یقیں ہے اس کا
جیسی کرتے ہو تمہاری بھی مدارت ہو گی
-----------
بات کرنے پہ لگاؤ گے اگر پابندی
ہر طرف دیس کے شہروں میں بغاوت ہو گی
----------
ظلم اتنا ہی کرو جتنا ہو سہنا ممکن
ہاتھ ہم نے جو اٹھایا تو شکایت ہو گی
-----------
حق تمہارا ہی نہیں ہم پہ حکومت کرنا
اب مقدّر میں ہمارے ہی حکومت ہو گی
-----------
آخری بار تمہاری ہے حکومت آئی
تم کو لانے کی نہ پھر ہم سے حماقت ہو گی
---------
ہاتھ توڑیں گے تمہارے یہ بتا دیں تم کو
دوسری بار تمہیں اس کی نہ جراٰت ہو گی
----------
ہم نہ بھولیں گے یہ منحوس تمہارے چہرے
وقت آئے گا تمہاری بھی شناخت ہو گی
-----------
حق کی خاطر ہے ہماری یہ مسلسل محنت
رب کی نظروں میں ہماری یہ عبادت ہو گی
------------
ہم نے منصف کو ہے اس دیس میں بکتے دیکھا
جس میں انصاف نہیں کیسی عدالت ہو گی
----------------
جان تیری جو خدا کی ہے امانت ارشد
اس کے رستے میں تری موت ، شہادت ہو گی
----------
 

عظیم

محفلین
ظلم کرنے کی جو ظالم کو اجازت ہو گی
جان لوگوں کی نہ ہرگز بھی سلامت ہو گی
-------- کسی جگہ کا ذکر بھی لائیں، مثلاً ظلم کرنے کی جہاں، اور اسی طرح مصرع ثانی میں تبدیلی کی جائے گی، "ہرگز بھی" میں "بھی" بھرتی کا لگ رہا ہے

وقت بدلے گا کبھی ہم کو یقیں ہے اس کا
جیسی کرتے ہو تمہاری بھی مدارت ہو گی
-----------مدارت کا یوں مجرد استعمال ٹھیک نہیں لگ رہا، خاطر مدارت دیکھنے میں آتا ہے ، اگر ٹھیک ہے بھی تو کچھ الفاظ بدلنے کی ضرورت ہے، تمہاری بھی (ویسی ہی) مدارت ہو گی، کی ضرورت ہے

بات کرنے پہ لگاؤ گے اگر پابندی
ہر طرف دیس کے شہروں میں بغاوت ہو گی
----------صرف بات کرنے پر نہیں، حق بات کہنے پر پابندی لگے تو بغاوت ہونا سمجھ میں آتا ہے

ظلم اتنا ہی کرو جتنا ہو سہنا ممکن
ہاتھ ہم نے جو اٹھایا تو شکایت ہو گی
----------- ہاتھ اگر ہم نے اٹھایا تو،، شعر ٹھیک ہے

حق تمہارا ہی نہیں ہم پہ حکومت کرنا
اب مقدّر میں ہمارے ہی حکومت ہو گی
----------- درست

آخری بار تمہاری ہے حکومت آئی
تم کو لانے کی نہ پھر ہم سے حماقت ہو گی
---------'تمہاری ہے حکومت آئی' الفاظ کی ترتیب اچھی نہیں

ہاتھ توڑیں گے تمہارے یہ بتا دیں تم کو
دوسری بار تمہیں اس کی نہ جراٰت ہو گی
----------کس کی نہ جرأت ہو گی؟

ہم نہ بھولیں گے یہ منحوس تمہارے چہرے
وقت آئے گا تمہاری بھی شناخت ہو گی
-----------شناخت میں خ پر جزم ہے

حق کی خاطر ہے ہماری یہ مسلسل محنت
رب کی نظروں میں ہماری یہ عبادت ہو گی
------------پہلے میں 'جو' 'اگر' کی معنویت درکار ہے

ہم نے منصف کو ہے اس دیس میں بکتے دیکھا
جس میں انصاف نہیں کیسی عدالت ہو گی
----------------وہ کیسی عدالت ہو گی، ہونا چاہیے، 'کو ہے' کچھ اچھا نہیں لگ رہا ہے، یہاں 'کو جو' کیا جا سکتا ہے

جان تیری جو خدا کی ہے امانت ارشد
اس کے رستے میں تری موت ، شہادت ہو گی
----درست
 
ظلم کرنے کی جہاں پر بھی اجازت ہو گی
جان لوگوں کی وہاں کیسے سلامت ہو گی
--------
وقت بدلے گا کبھی ہم کو یقیں ہے اس کا
دوسری بار تمہاری نہ حکومت ہو گی
-----------
عظیم
------------
حق کے اظہار پہ تم نے جو لگائی قدغن
ہر طرف دیس کے گلیوں میں بغاوت ہو گی
--------------
یہ ہماری ہے خطا تم کو بٹھایا سر پر
تم کو لانے کی نہ پھر ہم سے حماقت ہو گی
------------
ہاتھ روکیں گے تمہارا یہ بتا دیں تم کو
ظلم کرنے کی تمہیں پھر نہ اجازت ہو گی
------------
ہم نہ بھولیں گے یہ منحوس تمہارے چہرے
جب نکالیں گے تمہیں پاک ریاست ہو گی
-----------
حق کی خاطر جو ہماری ہے مسلسل محنت
رب کی نظروں میں ہماری یہ عبادت ہو گی
------------
ہم نے منصف کو جو اس دیس میں بکتے دیکھا
جس میں انصاف نہ ہو کیسی عدالت ہو گی
------------
 

عظیم

محفلین
ظلم کرنے کی جہاں پر بھی اجازت ہو گی
جان لوگوں کی وہاں کیسے سلامت ہو گی
-------- مجھے تو 'جہاں سب کو' بہتر اور رواں لگ رہا ہے 'پر بھی' کی جگہ!

وقت بدلے گا کبھی ہم کو یقیں ہے اس کا
دوسری بار تمہاری نہ حکومت ہو گی
-----------خطاب کس سے سے ہے یہ واضح نہیں لگ رہا، فی الحال تو یہ سمجھا جا سکتا ہے کہ موجودہ حکومت سے خطاب ہے، لیکن جب یہ حکومت بدل گئی تو شعر بھی ختم؟

------------
حق کے اظہار پہ تم نے جو لگائی قدغن
ہر طرف دیس کے گلیوں میں بغاوت ہو گی
-------------- حق کے میں تنافر سے بچنے کے لیے میں سمجھتا ہوں کہ سچ کے اظہار بہتر رہ جائے گا، اور دوسرے میں دیس کی بجائے شہر لے آئیں، دیس یہاں سب سے الگ ہی نظر آ رہا ہے

یہ ہماری ہے خطا تم کو بٹھایا سر پر
تم کو لانے کی نہ پھر ہم سے حماقت ہو گی
------------کہاں لانے کی، یہ بات واضح نہیں لگ رہی

ہاتھ روکیں گے تمہارا یہ بتا دیں تم کو
ظلم کرنے کی تمہیں پھر نہ اجازت ہو گی
------------ تم کو روکیں گے ہم اس بار ہی، جان لو تم،، کچھ بہتر لگ رہا ہے

ہم نہ بھولیں گے یہ منحوس تمہارے چہرے
جب نکالیں گے تمہیں پاک ریاست ہو گی
-----------کہاں سے نکالیں گے، اقتدار سے ہٹائیں گے، یا حکومت سے نکالیں گے، ان چیزوں کا ذکر لازمی لگ رہا ہے

حق کی خاطر جو ہماری ہے مسلسل محنت
رب کی نظروں میں ہماری یہ عبادت ہو گی
------------ ٹھیک

ہم نے منصف کو جو اس دیس میں بکتے دیکھا
جس میں انصاف نہ ہو کیسی عدالت ہو گی
----اب بھی وہی عجز بیانی ہے دوسرے مصرع میں، جس میں انصاف نہ ہو (وہ کیسی) عدالت ہو گی
 
Top