ظہوراللہ خان نوا :::: گردش نصیب ہُوں میں اُس چشمِ پُرفسوں کا :::: Zahoor ul lah KhaN Nawa

طارق شاہ

محفلین


غزل
ظہوراللہ خان نوا

گردش نصیب ہُوں میں اُس چشمِ پُرفسوں کا
دَورِ فلک بھی جس کے فتنے سے بر نہ آیا

دیوانۂ پری کو کب اُنس اِنس سے ہو !
جو اُس کے در پہ بیٹھا ، پھراپنے گھر نہ آیا

خُوبانِ جَور پیشہ گُزرے بہت ہیں، لیکن
تجھ سا کوئی جہاں میں ، بیداد گر نہ آیا

دیوار سے پٹک کر سر مر گئے ہزاروں
پر تُو وہ سنگ دل ہے ، بیرونِ در نہ آیا

غمازیوں نے ڈالے آپس میں تفرقے یہ
برسوں ہوئے کہ واں کا ، کوئی اِدھر نہ آیا

کِس کِس اذیّتوں سے مارا نوا کو تُو نے
کُچھ بھی خُدا کا ظالم تجھ کو حذر نہ آیا

ظہوراللہ خان نوا
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
واہ شاہ صاحب۔۔۔ لاجواب انتخاب سر۔۔۔۔ زبردست
دیوار سے پٹک کر سر مر گئے ہزاروں
پر تُو وہ سنگ دل ہے ، بیرونِ در نہ آیا
 

طارق شاہ

محفلین
واہ شاہ صاحب۔۔۔ لاجواب انتخاب سر۔۔۔ ۔ زبردست
دیوار سے پٹک کر سر مر گئے ہزاروں
پر تُو وہ سنگ دل ہے ، بیرونِ در نہ آیا
تشکّر جناب نیرنگ خیال صاحب! اِس اظہارِ خیال اور پذیرائیِ اِنتخاب پر
خوشی ہوئی جو منتخبہ غزل آپ کو پسند آئی :)
 
Top