طارق شاہ
محفلین
غزل
عاشقی پیشہ ہے اے دِل! تو یہ بیداد نہ کر
ستمِ یار سے بھی شاد ہو، فریاد نہ کر
دیکھ اُس جلوۂ پنہاں کی زیارت ہے محال
ہمّتِ شوق کو بے فائدہ برباد نہ کر
بے پر و بال کہاں چُھوٹ کے جائیں صیّاد
ہم اسِیرانِ وفا کوش کو آزاد نہ کر
ہم تِری یاد کو بُھولیں ہیں نہ بُھولیں گے کبھی
توُ ہمَیں بُھول کے بھی یاد نہ کر ، شاد نہ کر
یہ بھی حسؔرت! کوئی تدبیرِ سُکوں ہے، کیا خُوب
دِلِ بے تاب سے کہتے ہو، اُنھیں یاد نہ کر
حسرؔ ت موہانی
آخری تدوین: