عاشقی کا درد تو سب کوعطا ہوتا نہیں ۔ برائے اصلاح

صابرہ امین

لائبریرین
معزز استادِ محترم الف عین ،
محمد خلیل الرحمٰن ، سید عاطف علی
محمّد احسن سمیع :راحل:بھائ

آداب
آپ سے اصلاح و راہنمائ کی درخواست ہے ۔ ۔

عاشقی کا انساں سے گر واسطہ ہوتا نہیں
زیست کرنے کا جہاں میں کچھ مزا ہوتا نہیں

عاشقی کا درد تو سب کوعطا ہوتا نہیں
یہ سبب ہے وہ کبھی ہم پر فدا ہوتا نہیں

پیارکرنا جرم ہوتا رب کے بھی نزدیک تو
کوئی بھی پھراس جہاں میں بے گنہ ہوتا نہیں

اس کی بنیادوں میں ہے موجود ارمانوں کا خون
یوں تمھارے دل میں گھر اپنا بنا ہوتا نہیں

وصل کی خواہش ہمیں لے جائے گی کیا گور تک
وعدہ کرتے ہو مگر تم سے وفا ہوتا نہیں

پیار کی کشتی ڈبونے میں تمہارا ہاتھ ہے
جو خدا بن بیٹھے پھر وہ ناخدا ہوتا نہیں

آج دیکھا ہے اسے، چھوڑا ہمیں جس کے لئے
گر نہ اس کو دیکھتے تم سے گلہ ہوتا نہیں

یا

گر نہ اس کو دیکھتے چھوڑا ہمیں جس کے لیئے
ہم کو بھی تم سے کبھی کوئی گلہ ہوتا نہیں
 

الف عین

لائبریرین
عاشقی کا انساں سے گر واسطہ ہوتا نہیں
زیست کرنے کا جہاں میں کچھ مزا ہوتا نہیں
... عاشقی کے ساتھ 'انسان' وزن میں نہیں آتا، محض انس آتا ہے، عاشقی کی جگہ عشق ہی کہو تو درست تقطیع ہو جائے

عاشقی کا درد تو سب کوعطا ہوتا نہیں
یہ سبب ہے وہ کبھی ہم پر فدا ہوتا نہیں
... دوسری مصرع میں 'بس' کہیں لے آؤ تو اچھا ہو گا

پیارکرنا جرم ہوتا رب کے بھی نزدیک تو
کوئی بھی پھراس جہاں میں بے گنہ ہوتا نہیں
.. گنہ کا اختتام ہ کی آواز پر ہی ہوتا ہے، الف کی آواز ہوتی 'ہ' میں، جیسے پروانہ، جلسہ، دیوانہ، تو ان کو الف والے قوافی میں صوتی طور پر شامل کیا جا سکتا ہے

اس کی بنیادوں میں ہے موجود ارمانوں کا خون
یوں تمھارے دل میں گھر اپنا بنا ہوتا نہیں
.. تکنیکی طور پر درست، لیکن واضح نہیں، 'اپنا' کی جگہ 'میرا' ہو تو شاید چل جائے۔ ردیف بھی بہت اچھی طرح فٹ نہیں ہو رہی

وصل کی خواہش ہمیں لے جائے گی کیا گور تک
وعدہ کرتے ہو مگر تم سے وفا ہوتا نہیں
.. درست

پیار کی کشتی ڈبونے میں تمہارا ہاتھ ہے
جو خدا بن بیٹھے پھر وہ ناخدا ہوتا نہیں
.. درست

آج دیکھا ہے اسے، چھوڑا ہمیں جس کے لئے
گر نہ اس کو دیکھتے تم سے گلہ ہوتا نہیں

یا

گر نہ اس کو دیکھتے چھوڑا ہمیں جس کے لیئے
ہم کو بھی تم سے کبھی کوئی گلہ ہوتا نہیں
.. پہلا متبادل اگرچہ مبہم ہے لیکن روانی بہتر ہے
 

صابرہ امین

لائبریرین
عاشقی کا انساں سے گر واسطہ ہوتا نہیں
زیست کرنے کا جہاں میں کچھ مزا ہوتا نہیں
... عاشقی کے ساتھ 'انسان' وزن میں نہیں آتا، محض انس آتا ہے، عاشقی کی جگہ عشق ہی کہو تو درست تقطیع ہو جائے

عاشقی کا درد تو سب کوعطا ہوتا نہیں
یہ سبب ہے وہ کبھی ہم پر فدا ہوتا نہیں
... دوسری مصرع میں 'بس' کہیں لے آؤ تو اچھا ہو گا

پیارکرنا جرم ہوتا رب کے بھی نزدیک تو
کوئی بھی پھراس جہاں میں بے گنہ ہوتا نہیں
.. گنہ کا اختتام ہ کی آواز پر ہی ہوتا ہے، الف کی آواز ہوتی 'ہ' میں، جیسے پروانہ، جلسہ، دیوانہ، تو ان کو الف والے قوافی میں صوتی طور پر شامل کیا جا سکتا ہے

اس کی بنیادوں میں ہے موجود ارمانوں کا خون
یوں تمھارے دل میں گھر اپنا بنا ہوتا نہیں
.. تکنیکی طور پر درست، لیکن واضح نہیں، 'اپنا' کی جگہ 'میرا' ہو تو شاید چل جائے۔ ردیف بھی بہت اچھی طرح فٹ نہیں ہو رہی

وصل کی خواہش ہمیں لے جائے گی کیا گور تک
وعدہ کرتے ہو مگر تم سے وفا ہوتا نہیں
.. درست

پیار کی کشتی ڈبونے میں تمہارا ہاتھ ہے
جو خدا بن بیٹھے پھر وہ ناخدا ہوتا نہیں
.. درست

آج دیکھا ہے اسے، چھوڑا ہمیں جس کے لئے
گر نہ اس کو دیکھتے تم سے گلہ ہوتا نہیں

یا

گر نہ اس کو دیکھتے چھوڑا ہمیں جس کے لیئے
ہم کو بھی تم سے کبھی کوئی گلہ ہوتا نہیں
.. پہلا متبادل اگرچہ مبہم ہے لیکن روانی بہتر ہے
جی تمام تبدیلیاں کر کے حاضر ہوتی ہوں ۔ ۔ شکریہ
 

صابرہ امین

لائبریرین
آداب
آپ کی اصلاح و رہنمائی میں اشعار میں کی گئی تبدیلیاں ملاحظہ کیجیئے ۔ ۔

عاشقی کا انساں سے گر واسطہ ہوتا نہیں
زیست کرنے کا جہاں میں کچھ مزا ہوتا نہیں

... عاشقی کے ساتھ 'انسان' وزن میں نہیں آتا، محض انس آتا ہے، عاشقی کی جگہ عشق ہی کہو تو درست تقطیع ہو جائے

اب دیکھیئے ۔ ۔

عشق کا انسان سے گر واسطہ ہوتا نہیں
زیست کرنے کا جہاں میں کچھ مزا ہوتا نہیں

عاشقی کا درد تو سب کوعطا ہوتا نہیں
یہ سبب ہے وہ کبھی ہم پر فدا ہوتا نہیں
... دوسری مصرع میں 'بس' کہیں لے آؤ تو اچھا ہو گا


عاشقی کا درد تو سب کوعطا ہوتا نہیں
بس سبب یہ ہے کہ وہ ہم پر فدا ہوتا نہیں

یا

عاشقی کا درد تو سب کوعطا ہوتا نہیں
بس سبب ہے یہ کہ وہ ہم پر فدا ہوتا نہیں



پیارکرنا جرم ہوتا رب کے بھی نزدیک تو
کوئی بھی پھراس جہاں میں بے گنہ ہوتا نہیں

.. گنہ کا اختتام ہ کی آواز پر ہی ہوتا ہے، الف کی آواز ہوتی 'ہ' میں، جیسے پروانہ، جلسہ، دیوانہ، تو ان کو الف والے قوافی میں صوتی طور پر شامل کیا جا سکتا ہے

پیارکرنا جرم ہوتا رب کے بھی نزدیک تو
کوئی بھی پھراس جہاں میں بے خطا ہوتا نہیں

اس کی بنیادوں میں ہے موجود ارمانوں کا خون
یوں تمھارے دل میں گھر اپنا بنا ہوتا نہیں
.. تکنیکی طور پر درست، لیکن واضح نہیں، 'اپنا' کی جگہ 'میرا' ہو تو شاید چل جائے۔ ردیف بھی بہت اچھی طرح فٹ نہیں ہو رہی


اس کی بنیادوں میں ہے موجود ارمانوں کا خون
یوں تمھارے دل میں گھر اپنا بسا ہوتا نہیں

آج دیکھا ہے اسے، چھوڑا ہمیں جس کے لئے
گر نہ اس کو دیکھتے تم سے گلہ ہوتا نہیں

.. پہلا متبادل اگرچہ مبہم ہے لیکن روانی بہتر ہے
ملاحظہ کیجیئے ۔ ۔

کیا دکھا اس شخص میں چھوڑا ہمیں جس کے لیئے
گر نہ اس کو دیکھتے تم سے گلہ ہوتا نہیں
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
پیارکرنا جرم ہوتا رب کے بھی نزدیک تو
کوئی بھی پھراس جہاں میں بے خطا ہوتا نہیں
پہلے گنہ پر ہی رک گیا تھا اس لئے پہلے مصرع کے بارے میں کچھ نہیں کہا تھا۔ اس کی روانی دیکھو بھی اور تو کی نشست کی وجہ سے، تو کا طویل کھنچنا بھی مستحسن نہیں
متبادل والی اصلاح میں پہلا متبادل بہتر ہے
پیار کرنا جرم ہوتا میرے رب کے پاس اگر
پیار کرنا جرم بھی ہوتا خدا کے پاس اگر
......... جرم بھی ہوتا مرے رب کے قریں
( تمہاری صحبت کا اثر پڑ گیا جو تین مصرعے ایک ساتھ ذہن میں آ گئے)
باقی اشعار درست ہو گئے ہیں
 

صابرہ امین

لائبریرین
استادِ محترم
آداب
آپ کی اصلاح و رہنمائی کا تہہ دل سے شکریہ ۔ ۔ ۔ آپ سے غزل پر ایک نظر ثانی کی درخواست ہے ۔ ۔

عشق کا انسان سے گر واسطہ ہوتا نہیں
زیست کرنے کا جہاں میں کچھ مزا ہوتا نہیں

عاشقی کا درد تو سب کوعطا ہوتا نہیں
بس سبب یہ ہے کہ وہ ہم پر فدا ہوتا نہیں

پیار کرناجرم بھی ہوتا مرے رب کے قریں
کوئی بھی پھراس جہاں میں بے خطا ہوتا نہیں

اس کی بنیادوں میں ہے موجود ارمانوں کا خون
یوں تمھارے دل میں گھر اپنا بسا ہوتا نہیں

وصل کی خواہش ہمیں لے جائے گی کیا گور تک
وعدہ کرتے ہو مگر تم سے وفا ہوتا نہیں

پیار کی کشتی ڈبونے میں تمہارا ہاتھ ہے
جو خدا بن بیٹھے پھر وہ ناخدا ہوتا نہیں

کیا دکھا اس شخص میں چھوڑا ہمیں جس کے لیئے
گر نہ اس کو دیکھتے تم سے گلہ ہوتا نہیں
 

الف عین

لائبریرین
درست ہے، بس
گر نہ اس کو دیکھتے تم سے گلہ ہوتا نہیں
... کون دیکھتے، اس کی وضاحت نہیں ہے، ہم یا وہ؟ اس کا پہلے بھی خیال ہوا تھا، پھر چھوڑ دیا
ہم جو اس کو.....
ہو سکتا ہے؟
 

صابرہ امین

لائبریرین
درست ہے، بس
گر نہ اس کو دیکھتے تم سے گلہ ہوتا نہیں
... کون دیکھتے، اس کی وضاحت نہیں ہے، ہم یا وہ؟ اس کا پہلے بھی خیال ہوا تھا، پھر چھوڑ دیا
ہم جو اس کو.....
ہو سکتا ہے؟

اب ملاحظہ کیجیئے ۔ ۔

کیا دکھا اس شخص میں چھوڑا ہمیں جس کے لیئے
ہم سا بھی ہوتا اگر کوئی گلہ ہوتا نہیں
یا

کیا دکھا اس شخص میں چھوڑا ہمیں جس کے لیئے
گر نہ اس کو دیکھتے ہم کو گلہ ہوتا نہیں

یا

کیا دکھا اس شخص میں چھوڑا ہمیں جس کے لیئے
ہم سری ہوتی اگر ہم کو گلہ ہوتا نہیں
 

الف عین

لائبریرین
اب ملاحظہ کیجیئے ۔ ۔

کیا دکھا اس شخص میں چھوڑا ہمیں جس کے لیئے
ہم سا بھی ہوتا اگر کوئی گلہ ہوتا نہیں
یا

کیا دکھا اس شخص میں چھوڑا ہمیں جس کے لیئے
گر نہ اس کو دیکھتے ہم کو گلہ ہوتا نہیں

یا

کیا دکھا اس شخص میں چھوڑا ہمیں جس کے لیئے
ہم سری ہوتی اگر ہم کو گلہ ہوتا نہیں
تیسرا متبادل تو میری سمجھ میں نہیں آیا
دوسرا متبادل بہتر ہے
 

صابرہ امین

لائبریرین
استادِ محترم
آداب
آپ کی اصلاح و رہنمائی سے غزل کی یہ خوبصورت شکل نکلی ہے ۔ ۔

عشق کا انسان سے گر واسطہ ہوتا نہیں
زیست کرنے کا جہاں میں کچھ مزا ہوتا نہیں

عاشقی کا درد تو سب کوعطا ہوتا نہیں
بس سبب یہ ہے کہ وہ ہم پر فدا ہوتا نہیں

پیار کرناجرم بھی ہوتا مرے رب کے قریں
کوئی بھی پھراس جہاں میں بے خطا ہوتا نہیں

اس کی بنیادوں میں ہے موجود ارمانوں کا خون
یوں تمھارے دل میں گھر اپنا بسا ہوتا نہیں

وصل کی خواہش ہمیں لے جائے گی کیا گور تک
وعدہ کرتے ہو مگر تم سے وفا ہوتا نہیں

پیار کی کشتی ڈبونے میں تمہارا ہاتھ ہے
جو خدا بن بیٹھے پھر وہ ناخدا ہوتا نہیں

کیا دکھا اس شخص میں چھوڑا ہمیں جس کے لیئے
گر نہ اس کو دیکھتے ہم کو گلہ ہوتا نہیں
 

صابرہ امین

لائبریرین
میں تو بھائی نا بلد ہوں وحدت الشہود کی وضاحت بھی فرما دیں مجھے اس کے بارے میں کچھ علم نہیں ہے
آداب
بدر بھائی سے ہمیشہ ہی کچھ نیا سیکھنے کو ملا ۔ ۔ میرے لیئے بھی یہ باتیں نئی تھیں تو ذیل کے لنک سے استفادہ کیا ۔ ۔ آپ بھی مستفید ہوں ۔ ۔
احمد سرہندی نے وحدت الشہود کی کیا تعریف کی ہے؟

مسلئہ وحدت الوجود اور وحدت الشہود
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
آداب
بدر بھائی سے ہمیشہ ہی کچھ نیا سیکھنے کو ملا ۔ ۔ میرے لیئے بھی یہ باتیں نئی تھیں تو ذیل کے لنک سے استفادہ کیا ۔ ۔ آپ بھی مستفید ہوں ۔ ۔
احمد سرہندی نے وحدت الشہود کی کیا تعریف کی ہے؟

مسلئہ وحدت الوجود اور وحدت الشہود
بعض چیزوں کا علم نہ ہونا بھی علم ہونے سے اچھا ہوتا ہے:)
یہ فلسفہ اور دین کا گٹھ جوڑ ہم جیسوں کم علموں کے لیے زہرِ قاتل ہے
اس لیے ان سے دوری ہی بھلی ہے بابا
 
Top