ملک بلال احمد
محفلین
علامہ اقبال سے معذرت کے ساتھ
تیرے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
جلدی بہت ہے نکاح چاہتا ہوں ۔
بہت ہیں ستم سہے عشق میں
جاتی نہیں درد دوا چاہتا ہوں
لگے عشق میں زخم بھرتے نہیں
لگ رہی ہے شگر ٹیسٹ چاہتا ہوں
عاشقوں کی لگی ہےلمبی لائن ۔
اپنے سوا سب دفع چاہتا ہوں۔
لگا بیٹھا ہوں ساری ہی دولت۔
ہوں اب کنگلا ادہار چاہتا ہوں
بہت غم دیکھا تیرے عشق میں
بور ہو گیا ہوں مزا چاہتا ہوں
عشق کی منزل دور بہت ہے
سواری نہیں ہے رکشہ چاہتا ہوں
عاشق ہوں تیرا بیکاری نہیں ہوں
تحائف سے محبت بڑھانا چاہتا ہوں
تیرے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
جلدی بہت ہے نکاح چاہتا ہوں ۔
بہت ہیں ستم سہے عشق میں
جاتی نہیں درد دوا چاہتا ہوں
لگے عشق میں زخم بھرتے نہیں
لگ رہی ہے شگر ٹیسٹ چاہتا ہوں
عاشقوں کی لگی ہےلمبی لائن ۔
اپنے سوا سب دفع چاہتا ہوں۔
لگا بیٹھا ہوں ساری ہی دولت۔
ہوں اب کنگلا ادہار چاہتا ہوں
بہت غم دیکھا تیرے عشق میں
بور ہو گیا ہوں مزا چاہتا ہوں
عشق کی منزل دور بہت ہے
سواری نہیں ہے رکشہ چاہتا ہوں
عاشق ہوں تیرا بیکاری نہیں ہوں
تحائف سے محبت بڑھانا چاہتا ہوں