نظام الدین
محفلین
عاشق
دوسرے کو پریشان کرنے کے دو ہی طریقے ہیں، یا تو اس کی ناکامیوں کا ذکر کرو جو اس میں ہیں یا اس کی ان خوبیوں کا ذکر کرو جو اس میں نہیں ہیں۔
اور عاشق یہی کرتا ہے۔ وہ محبوب کا نقشہ کھینچ رہا ہو تو لگتا ہے محبوب کی کھنچائی کررہا ہے۔ جیسے ناگن زلفیں، یعنی بالوں کی جگہ لٹکتے ہوئے سانپ۔ چاند چہرہ، یعنی چاند کی طرح گڑھوں اور داغ دھبوں والا۔ پھر ہرنی جیسی چال، یعنی چوپایوں کی طرح چلنا۔ شاید وہ اسی لئے کہتا ہے کہ اس کے محبوب جیسا پوری دنیا میں کوئی نہیں۔
عاشق نے ہمیشہ محبوب کو ملزم سمجھا۔ اس پر اپنے اسپیئر پارٹس کی چوری کا الزام ، دل، جگر، نیند وغیرہ کی گمشدگی کا پرچہ بھی محبوب کے نام کٹوایا۔ یہاں تک کہ اسے سرعام قاتل کہا۔
عورت کے لئے اس شخص کو محبت کا یقین دلانا جس سے محبت نہیں کرتی، اس شخص کی نسبت آسان ہوتا ہے جس سے وہ محبت کرتی ہے۔
عشق میں عورت نے ہر قسم کے حالات کا مردانہ وار مقابلہ کیا اور اس کا نام ہمیشہ مردوں سے پہلے آیا جیسے سسی پنوں، ہیر رانجھا، سوہنی مہینوال، لیلیٰ مجنوں وغیرہ۔
مرد کم ہی چوٹی کے عاشق گزرے ہیں۔ اکثر عورتیں ہی عاشق ہوتی ہیں۔
دولت سے محبت نہیں ملتی اور غربت سے محبوبہ نہیں ملتی۔
سب سے قیمتی عاشق فلموں میں ملتے ہیں کیونکی عشق کرنے سے انہیں محبوبہ نہیں معاوضہ ملتا ہے۔، شاید اسی لئے وہ سچا عشق کرتے ہیں۔
(ڈاکٹر یونس بٹ کی کتاب ’’شیطانیاں‘‘ سے اقتباس)