عافیہ صدیقی کی رہائی اور فاروق ستار

آفت

محفلین
راولپنڈی میں او پی ایف گرلز کالج میں تقسیم انعامات کی ایک تقریب کے دوران ایک طالبہ عاصمہ وحید نے فاروق ستار سے یہ کہتے ہوئے ایوارڈ لینے سے انکار کر دیا کہ حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے سنجیدہ نہیں ہے ۔ بعد میں ایک اور طالبہ نے عاصمہ وحید کی پیروی کرتے ہوئے ایوارڈ لینے سے انکار کیا ۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان دونوں لڑکیوں نے کہا کہ عافیہ صدیقی امریکہ میں بے یارو مددگار قید ہے اور حکومت بے حس تماشائی بنی ہوئی ہے اس لیے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی تک وہ کسی حکومتی اہلکار سے ایوارڈ نہیں لیں گی ۔
بھولی لڑکیو!! جن لوگوں نے عافیہ صدیقی کو ڈالرز کے عوض امریکہ کے حوالے کیا ہے وہ کیونکر اس کی رہائی میں دلچسپی لیں گے ۔
اللہ تعالٰی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی مدد فرمائے اور اسے ظالموں کے چنگل سے نجات دلائے ۔ آمین
 

خورشیدآزاد

محفلین
مجھے عافیہ صدیقی سے ہمدردی ہے لیکن یہ ہمدردی صرف اس حد تک ہے کہ حکومت پاکستان کو انہیں امریکہ کے حوالے نہیں کرنا چاہیے تھا، جہاں تک عافیہ صاحبہ کے خیالات اور القاعدہ سے روابط کا تعلق ہے تو میرے خیال میں وہ ایک ملزم ہے۔ وہ مجرم ہیں یا نہیں اس کا فیصلہ پاکستانی عدالت کو کرنا چاہیئے۔
 

آفت

محفلین
یہ کیسی ملزمہ ہیں جو اپنے تین بچوں کو ساتھ لے کر امریکی فوجیوں پر حملہ آور ہونے کے لئے جاتی ہیں اور بچوں سمیت گرفتار کر لی جاتی ہیں ۔ گرفتاری کے کئی سال بعد ایک بچہ تو مل گیا لیکن باقی ابھی تک لاپتا ہیں ۔
یہ حقیقی زندگی ہے جیمز بانڈ سیریز کی کوئی فلم نہیں کہ ایک ماں اپنے بچوں کو لے کر کسی خطرناک مشن پر چلی جائے ۔ امریکہ کے لوگوں کو بھی اس کا احساس کرنا چاہیے ورنہ پاکستانیوں کے دل میں بڑھتی ہوئی نفرت کل امریکہ کے لیے کی جانے والی پاکستانی سپورٹ بند کروا سکتی ہے ۔
مجھے عافیہ صدیقی سے ہمدردی ہے لیکن یہ ہمدردی صرف اس حد تک ہے کہ حکومت پاکستان کو انہیں امریکہ کے حوالے نہیں کرنا چاہیے تھا، جہاں تک عافیہ صاحبہ کے خیالات اور القاعدہ سے روابط کا تعلق ہے تو میرے خیال میں وہ ایک ملزم ہے۔ وہ مجرم ہیں یا نہیں اس کا فیصلہ پاکستانی عدالت کو کرنا چاہیئے۔
 

dxbgraphics

محفلین
مجھے عافیہ صدیقی سے ہمدردی ہے لیکن یہ ہمدردی صرف اس حد تک ہے کہ حکومت پاکستان کو انہیں امریکہ کے حوالے نہیں کرنا چاہیے تھا، جہاں تک عافیہ صاحبہ کے خیالات اور القاعدہ سے روابط کا تعلق ہے تو میرے خیال میں وہ ایک ملزم ہے۔ وہ مجرم ہیں یا نہیں اس کا فیصلہ پاکستانی عدالت کو کرنا چاہیئے۔

جناب عالی ایک عرض کروں گا۔ اگر آپ کی براہ راست عمران خان سے ملاقات ہو تو ان سے ضرور پوچھئے گا کہ پاکستانی تحریک انصاف کے سرحد کے لئے پوسٹر جن سے چھپوائے تھے جس کا خرچہ تین لاکھ اسی ہزار روپے تھا۔ جس میں سے آپ نے ایک چیک تقریبا 50 ہزار کے لگ بھگ دیا اور باقی تین لاکھ بیس ہزار جو اب بھی بقایا ہے کیوں نہیں ادا کئے۔ جس پر معاملہ عدالت میں چلا گیا۔ جو کہ میں سمجھتا ہوں کہ عمران خان کی شخصیت کو متاثر کرتی ہے۔
پوسٹر جن صاحب نے چھاپے تھے وہ میرے دوست ہیں اور صوبہ سرحد کی پرنٹنگ ایسوسی ایشن کے صوبائی جنرل سیکرٹری ہیں۔ اور ان کی خودداری کہ شیخ رشید نے ان سے کاغذات مانگے تاکہ کیپیٹل ٹاک جیسے شوز میں عمران خان پر سوال کر سکیں لیکن ظفر خٹک نے یہ سوچ کر کاغذات نہیں بھیجے کہ کاروباری مسئلے کو سیاسی مسئلہ کیوں کر بنایا جائے۔ اس کے علاوہ میں نے جب ظفر خٹک سے کہا کہ میں پریس کلب میں یا کسی بھی کانفرنس میں ان سے عوام کے درمیان یہ سوال کرونگا تو اس سے بھی ظفر بھائی نے مجھے منع کیا۔ کیوں کہ ظفر خٹک خود بھی عمران خان کی بے باکی اور نڈر پن کو پسند کرتا ہے۔ اور میں یہ سرسری تفصیل اس لئے دے رہا ہوں کہ میں 2008 تک خود بھی صوبہ سرحد کی پرنٹنگ ایسوسی ایشن کا صوبائی انفارمیشن سیکرٹری رہ چکا ہوں۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

يہ نشاندہی ضروری ہے کہ عمومی تاثر کے برعکس ڈاکٹر عافيہ صدیقی کے سياسی يا مذہبی عقائد يا وابستگی کا ان کے اوپر قائم مقدمے سے کوئ تعلق نہيں ہے۔ اس کے علاوہ ان کے اوپر القائدہ سے وابستگی يا مدد کے حوالے سے بھی چارج نہيں ہے۔ ان کے مذہب کے حوالے سے جذباتی بحث، ان کے سابقہ شوہر کے بيانات يا ميڈيا پر کيے جانے والے طويل تبصرے اس لحاظ سے بے معنی ہيں کہ ان کا اس کيس يا چارج شيٹ سے کو‏ئ تعلق نہيں ہے جس کا سامنا ڈاکٹر عافيہ کو امريکی عدالت ميں ہے۔

حقیقت يہ ہے کہ ڈاکٹر عافيہ کو تو امريکی اہلکاروں نے گرفتار بھی نہيں کيا تھا۔ جولائ 17 2008 کو انکی گرفتاری افغان اہلکاروں کے ہاتھوں ہوئ تھی۔ اس واقعے کے صرف ايک دن بعد ايک پريس کانفرنس بھی ہوئ تھی جس ميں صحافيوں کو ان کی گرفتاری کے بارے ميں تفصيلات سے آگاہ کيا گيا تھا۔ اس واقعے کو ميڈيا ميں رپورٹ بھی کيا گيا تھا۔ ليکن چونکہ اس وقت ڈاکٹر عافيہ کی شناخت نہيں ہو سکی تھی اس ليے يہ خبر شہ سرخيوں ميں جگہ حاصل نہ کر سکی۔

يہاں ميں جولائ 18 کو مختلف ميڈيا پر اس خبر کی رپورٹنگ کے حوالے سے کچھ ويب لنکس دے رہا ہوں

http://www.khaleejtimes.com/Display...subcontinent_July573.xml&section=subcontinent

http://www.lankabusinessonline.com/fullstory.php?nid=1558516363
http://www.taipeitimes.com/News/world/archives/2008/07/19/2003417865

http://www.dailystar.com.lb/article.asp?edition_id=10&categ_id=2&article_id=94279

اس کيس سے متعلق حقائق کا فيصلہ عدالت ميں کيا جائے گا۔ ميں ايک بار پھر يہ واضح کر دوں کہ جولائ 2008 ميں افغانستان ميں ان کی گرفتاری سے پہلے وہ امريکی حکام کی تحويل ميں نہيں تھيں۔

ايسا کوئ ثبوت موجود نہيں ہے جو اس حقیقت کو رد کر سکے۔ ميڈيا ميں اس کيس کے حوالے سے مبہم کہانيوں کی بنياد پر کوئ فيصلہ کر دينا دانشمندی نہيں ہے۔

اس بارے ميں يہ بات بھی ياد رہے کہ يہ کيس اس وقت زير سماعت ہے اور اس کيس کے بہت سے پہلو ايسے ہیں جو اس کيس کے فيصلے کے وقت سب کے سامنے آئيں گے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 
fawad -;624297 اس کيس سے متعلق حقائق کا فيصلہ عدالت ميں کيا جائے گا۔ ميں ايک بار پھر يہ واضح کر دوں کہ جولائ 2008 ميں افغانستان ميں ان کی گرفتاری سے پہلے وہ امريکی حکام کی تحويل ميں نہيں تھيں۔ فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ [url نے کہا:

فواد صاحب آپ نے کہا ہے کہ جولائ 2008 ميں افغانستان ميں ان کی گرفتاری سے پہلے وہ امريکی حکام کی تحويل ميں نہيں تھيں۔ مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے عافیہ صدیقی افغانستان سے امریکہ کیسے پہنچی ؟؟؟؟ اور ان پر کیا کیا الزامات ہیں جن کی بنیاد پر مقدمہ چل رہا ہے؟؟؟
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

ڈاکٹر عافيہ صديقی کے خلاف پيش کی جانے والی چارج شيٹ آپ اس ويب لنک پر پڑھ سکتے ہيں۔

http://www.usdoj.gov/opa/pr/2008/August/siddiqui-aafia-complaint.pdf

ميرے خيال ميں اس حوالے سے افواہوں اورقياس آرائيوں کی بجائے عدالت کی کاروائ اور فيصلے کا انتظار کرنا چاہيے تاکہ حقائق سب کے سامنے آ سکيں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

آفت

محفلین
کیا عافیہ صدیقی کا فری ٹرائل ممکن ہے؟؟؟
کیا عافیہ صدیقی کو کسی پاکستانی وکیل کی‌ خدمات حاصل کرنے کو موقع فراہم کیا گیا ہے؟؟؟
عافیہ صدیقی دو ہزار آٹھ سے بہت پہلے اپنے بچوں سمیت کس کی قید میں رہیں اور ان کے بچے کہاں ہیں؟؟؟

ڈاکٹر عافيہ صديقی کے خلاف پيش کی جانے والی چارج شيٹ آپ اس ويب لنک پر پڑھ سکتے ہيں۔

http://www.usdoj.gov/opa/pr/2008/august/siddiqui-aafia-complaint.pdf

ميرے خيال ميں اس حوالے سے افواہوں اورقياس آرائيوں کی بجائے عدالت کی کاروائ اور فيصلے کا انتظار کرنا چاہيے تاکہ حقائق سب کے سامنے آ سکيں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

dxbgraphics

محفلین
کیا عافیہ صدیقی کا فری ٹرائل ممکن ہے؟؟؟
کیا عافیہ صدیقی کو کسی پاکستانی وکیل کی‌ خدمات حاصل کرنے کو موقع فراہم کیا گیا ہے؟؟؟
عافیہ صدیقی دو ہزار آٹھ سے بہت پہلے اپنے بچوں سمیت کس کی قید میں رہیں اور ان کے بچے کہاں ہیں؟؟؟

فواد صاحب متن کاپی کرنے گئے ہیں جیسے ان کو مل جائے گا یہاں‌پیسٹ کر دیں گے۔ :grin:
 

سویدا

محفلین
عافیہ صدیقی کا معاملہ نہایت سنگین ہے
لیکن اس طالبہ کو اپنا انعام لینا چاہیے تھا
اس قسم کی جذباتی باتوں اور فیصلوں‌سے کچھ حاصل نہیں‌ہونے والا
 

شعیب صفدر

محفلین
آپ کا کہنا ہے کہ انہیں‌17 جوالائی 2008 کو گرفتار کیا گیا مگر Yvonne Ridley نے اپنی 6 یا 7جولائی 2008 کی پریس کانفرنس میں‌ان کا امریکی حراست میں‌ہونا بتایا تھا!‌ اس بارے میں‌ کیا کہتے ہیں؟


يہ نشاندہی ضروری ہے کہ عمومی تاثر کے برعکس ڈاکٹر عافيہ صدیقی کے سياسی يا مذہبی عقائد يا وابستگی کا ان کے اوپر قائم مقدمے سے کوئ تعلق نہيں ہے۔ اس کے علاوہ ان کے اوپر القائدہ سے وابستگی يا مدد کے حوالے سے بھی چارج نہيں ہے۔ ان کے مذہب کے حوالے سے جذباتی بحث، ان کے سابقہ شوہر کے بيانات يا ميڈيا پر کيے جانے والے طويل تبصرے اس لحاظ سے بے معنی ہيں کہ ان کا اس کيس يا چارج شيٹ سے کو‏ئ تعلق نہيں ہے جس کا سامنا ڈاکٹر عافيہ کو امريکی عدالت ميں ہے۔

حقیقت يہ ہے کہ ڈاکٹر عافيہ کو تو امريکی اہلکاروں نے گرفتار بھی نہيں کيا تھا۔ جولائ 17 2008 کو انکی گرفتاری افغان اہلکاروں کے ہاتھوں ہوئ تھی۔ اس واقعے کے صرف ايک دن بعد ايک پريس کانفرنس بھی ہوئ تھی جس ميں صحافيوں کو ان کی گرفتاری کے بارے ميں تفصيلات سے آگاہ کيا گيا تھا۔ اس واقعے کو ميڈيا ميں رپورٹ بھی کيا گيا تھا۔ ليکن چونکہ اس وقت ڈاکٹر عافيہ کی شناخت نہيں ہو سکی تھی اس ليے يہ خبر شہ سرخيوں ميں جگہ حاصل نہ کر سکی۔

يہاں ميں جولائ 18 کو مختلف ميڈيا پر اس خبر کی رپورٹنگ کے حوالے سے کچھ ويب لنکس دے رہا ہوں

http://www.khaleejtimes.com/Display...subcontinent_July573.xml&section=subcontinent

http://www.lankabusinessonline.com/fullstory.php?nid=1558516363
http://www.taipeitimes.com/News/world/archives/2008/07/19/2003417865

http://www.dailystar.com.lb/article.asp?edition_id=10&categ_id=2&article_id=94279

اس کيس سے متعلق حقائق کا فيصلہ عدالت ميں کيا جائے گا۔ ميں ايک بار پھر يہ واضح کر دوں کہ جولائ 2008 ميں افغانستان ميں ان کی گرفتاری سے پہلے وہ امريکی حکام کی تحويل ميں نہيں تھيں۔

ايسا کوئ ثبوت موجود نہيں ہے جو اس حقیقت کو رد کر سکے۔ ميڈيا ميں اس کيس کے حوالے سے مبہم کہانيوں کی بنياد پر کوئ فيصلہ کر دينا دانشمندی نہيں ہے۔

اس بارے ميں يہ بات بھی ياد رہے کہ يہ کيس اس وقت زير سماعت ہے اور اس کيس کے بہت سے پہلو ايسے ہیں جو اس کيس کے فيصلے کے وقت سب کے سامنے آئيں گے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 
Top