پاکستانی نژاد برطانوی باکسر عامر خان ورلڈ باکسنگ ایسوسی ایشن اور انٹرنیشنل باکسنگ فیڈریشن کے مشترکہ عالمی اعزاز کا دفاع کرنے میں ناکام رہے اور ہفتہ کی شب ہونے والے مقابلے میں لیمانٹ پیٹرسن کو پوائنٹس کی بنیاد پر فاتح قرار دیا گیا۔
واشنگٹن میں ہونے والے اس 12 راؤنڈ پر مشتمل مقابلے کے آغاز میں عامر خان نے اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا اور تیسرے راونڈ تک اپنے حریف پر حاوی رہے لیکن اس کے بعد لیمانٹ پیٹرسن نے تابڑ توڑ حملے کرکے اُنھیں سنبھلنے کا موقع نہیں دیا۔
ساتویں اور بارہویں راؤنڈ میں ریفری نے عامر سے ایک ایک پوانٹس حذف کیا، جس کے بعد تین میں سے دو ججز کے مطابق عامر ایک پوانٹس کے فرق سے لیمانٹ سے ہار گئے۔
پہلے دو ججز کی اسکورنگ کے مطابق عامر کے 112 اور لیمانٹ پیٹرسن کے 113 پوائنٹس رہے۔ جبکہ تیسرے جج کے مطابق عامر 115 کے مقابلے میں 110 پوائنٹس سے جیت رہے تھے۔
عامر خان نے اس مقابلے میں 757 مکے مارے جن میں سے صرف 31 فیصد یعنی 238 نشانے پر لگے۔ جب کہ لیمانٹ پیٹرسن کے 573 مکوں میں سے 39 فیصد یعنی 226 مکے عامر کو لگے۔
باکسنگ کی اصطلاح میں پاور پنچز یعنی زور دار مکوں میں بھی لیمانٹ پیٹرسن عامر خان سے سبقت لے گئے۔ اگرچہ عامر نے لیمانٹ سے زیادہ یعنی 406 کے مقابلے میں 466 پاور پنچز لگائے لیکن عامر کے صرف 169 مکے نشانے پر لگ پائے جب کہ لیمانٹ کے 188 مکوں نے ان کو پوائنٹس ٹیبل پر سبقت دلا دی۔
واشنگٹن کے کنوینشن سینٹر میں ہونے والے اس مقابلے کو دیکھنے تقریباً 8,500 سے زائد افراد رنگ کے گرد موجود تھے جن میں اکثریت واشنگٹن کے رہائیشیوں کی تھی جو اپنے شہر کے لیمانٹ پیٹرسن کو سپورٹ کرنے آئے تھے۔
لیمانٹ پیٹرسن نے مقابلے کے بعد ہونے والی پریس کانفرنس میں کہا کہ انھیں خوشی ہے کہ انھوں نے واشنگٹن میں اس مقابلے کو جیتا۔ اُنھوں نے اپنے حامیوں کا شکریہ بھی ادا کیا۔
عامرخان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس مقابلے کے نتیجے سے خوش نہیں ہیں اور ان کے پوائنٹس وارننگ کے بغیر حذف کیے گئے جس سے وہ مایوس ہوئے۔ اُنھوں نے لیمانٹ پیٹرسن کو دوبارہ مقابلے کے لیے چیلنج کیا اور کہا کہ انھوں نے ہمت کی اور واشنگٹن میں لیمانٹ کے گھر آکر ان سے مقابلہ کیا اور وہ چاہیں گے کہ اب لیمانٹ میں ہمت ہے تو وہ برطانیہ آئیں اور ان سے مقابلہ کریں۔
انھوں نے مزید کہا کہ یہی وجہ ہے کہ واشنگٹن میں گزشتہ 20 سال سے اتنا ہائی پروفائل مقابلہ نہیں ہوا کیونکہ انھیں لگا کہ ریفری نے جانبداری کا مظاہرہ کیا۔ اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ اگر مقابلہ کسی غیر جانبدار یا نیوٹرل جگہ پر ہوتا تو اس کے نتائج مختلف ہوتے۔
میچ کے بعد عامر نے اپنے فیس بک پیج اور ٹوٹر پر یہ پیغام دیا ’چیٹد ناٹ ڈیفیٹد‘ یعنی کہ وہ ہارے نہیں بلکے ان کے ساتھ بے ایمانی ہوئی ہے۔
اس ہار کے بعد عامر خان 26 میں سے 2 مقابلے ہار چکے ہیں۔ لیمانٹ پیٹرسن نے اپنا 30واں مقابلہ جیتا ہے جبکہ وہ اب تک صرف ایک مقابلہ ہارے ہیں اور ایک برابر ہوا۔
یہاں وائس آف امریکہ نے کافی تفصیلی جائزہ لیا ہے تکنیکی بنیادوں پر