فرقان احمد
محفلین
عدالت نے اپنے حکم میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی، پیمرا کے حکام سے بھی کہا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ڈاکٹر عامر لیاقت کی طرف سے یا ان کی ایما پر اس عدالتی حکم کے بارے میں کوئی بھی مواد سوشل میڈیا پر وائرل نہ ہو۔ عدالتی احکامات کے بعد پیمرا نے بھی اپنے حکم نامے میں پاکستانی نجی ٹی وی چینلز اور ایف ایم ریڈیو سٹیشنز کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ عامر لیاقت حسین کو آن ایئر نہ کریں۔ خیال رہے کہ عامر لیاقت نے گذشتہ روز ہی سماجی رابطوں کی ویٹ سائٹ ٹوئٹر پر اعلان کیا تھا کہ وہ اب نجی ٹی وی چینل ’24‘ سے جلد پروگرام کریں گے۔عدالت میں دی گئی درخواست میں درخواست گزار شعیب رزاق نے موقف اختیار کیا تھا کہ ڈاکٹر عامر لیاقت حسین ٹی وی ٹاک شوز میں مذہب کو اپنے مقاصد کے لیے تلوار اور ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ سوشل میڈیا کو بھی ذاتی مفاد کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ڈاکٹر عامر لیاقت حسین الیکٹرانک میڈیا کو نفرت انگیز تقاریر کے لیے استعمال کرتے ہیں اس لیے ان پر عمر بھر کے لیے پابندی عائد کی جائے۔‘
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عامر لیاقت حسین مذہبی سکالر نہ ہونے کے باوجود فتوے جاری کرتے ہیں جو کہ کسی طور پر بھی قابل قبول نہیں ہے۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ بادی النظر میں درخِواست گزار کی طرف سے اُٹھائے گئے نکات درست ہیں۔ عدالت نے اس ضمن میں وفاقی حکومت اور پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی سے دس جنوری کو جواب طلب کیا ہے۔
بی بی سی اردو نیوز