طارق شاہ
محفلین
غزل
اپنی ناکام تمنّاؤں کا ماتم نہ کرو
تھم گیا دَور ِمئے ناب تو کُچھ غم نہ کرو
اور بھی کتنے طرِیقے ہیں بیانِ غم کے
مُسکراتی ہُوئی آنکھوں کو تو پُر نم نہ کرو
ہاں یہ شمشِیر حوادِث ہو تو کُچھ بات بھی ہے
گردنیں طوقِ غُلامی کے لیے خَم نہ کرو
تم تو ہو رِند تمھیں محفل ِجم سے کیا کام
بزم ِجم ہو گئی برہم تو کوئی غم نہ کرو
بادۂ کُہنہ ڈَھلے ساغر ِنَو میں فِطرَتؔ
ذوقِ فریاد کو آزردۂ ماتم نہ کرو
عبدالعزیز فطرتؔ
1967- 1906
راولپنڈی، پاکستان