انس معین
محفلین
اپنا اصلاح شدہ کلام اس لڑی میں اکٹھا کرنے کا سوچا ہے ، اگر احباب کو بہتری کی گنجائش نظر آئے تو ضرور اصلاح فرمائیے۔
زخموں کو اس ادا سے سیتا نہیں ہے کوئی
تیرے نام سے پیارا نغمہ نہیں ہے کوئی
خاموشیوں نے دل میں ڈالے ہیں ڈیرے جیسے
برسوں سے اس نگر میں آیا نہیں ہے کوئی
اب خود بھی خوف میں ہے جو کہہ رہا تھا کل تک
ا یسے جدائیوں میں مرتا نہیں ہے کوئی
کیسے کرے گا کوئی دیدار کی گزارش
جرات نہیں کسی میں ،موسی نہیں ہے کوئی
دیوانگی ہماری شعروں نے یوں چھپائی
ہم چیختے ہیں لیکن سنتا نہیں ہےکوئی
روکو ہوا کو یارو پتوں کو مت اڑائے
آہٹ ہو کس لیے جب آیا نہیں ہے کوئی
میں معجزے جنوں کے تم کو دکھاؤں لیکن
نہ قیس ہے کوئی اب لیلی نہیں ہے کوئی
تیری تلاش میں ہم یوں در بدر ہیں ورنہ
ایسے گلی گلی میں پھرتا نہیں ہے کوئی
تم سے رقابتوں کا الزام سر سے اترا
احمدؔ کو اب تمہارا کہتا نہیں ہے کوئی
عبداللہ احمدؔ
20 ستمبر 2019
زخموں کو اس ادا سے سیتا نہیں ہے کوئی
تیرے نام سے پیارا نغمہ نہیں ہے کوئی
خاموشیوں نے دل میں ڈالے ہیں ڈیرے جیسے
برسوں سے اس نگر میں آیا نہیں ہے کوئی
اب خود بھی خوف میں ہے جو کہہ رہا تھا کل تک
ا یسے جدائیوں میں مرتا نہیں ہے کوئی
کیسے کرے گا کوئی دیدار کی گزارش
جرات نہیں کسی میں ،موسی نہیں ہے کوئی
دیوانگی ہماری شعروں نے یوں چھپائی
ہم چیختے ہیں لیکن سنتا نہیں ہےکوئی
روکو ہوا کو یارو پتوں کو مت اڑائے
آہٹ ہو کس لیے جب آیا نہیں ہے کوئی
میں معجزے جنوں کے تم کو دکھاؤں لیکن
نہ قیس ہے کوئی اب لیلی نہیں ہے کوئی
تیری تلاش میں ہم یوں در بدر ہیں ورنہ
ایسے گلی گلی میں پھرتا نہیں ہے کوئی
تم سے رقابتوں کا الزام سر سے اترا
احمدؔ کو اب تمہارا کہتا نہیں ہے کوئی
عبداللہ احمدؔ
20 ستمبر 2019
آخری تدوین: