کاشفی
محفلین
غزل
(اختر علی خان اختر چھتاروی)
عجب دل کی دنیا کے، شہکار ہیں ہم
ازل سے، کسی کے گرفتار ہیں ہم
مآلِ فسونِ نظر ہو، تو کیا ہو
گریزِ مسلسل سے، دوچار ہیں ہم
کہاں تک، بتوں سے، کریں چارہ جوئی
بہت خود نمائی سے، بیزار ہیں ہم
غلط تو نہیں، شکوہء نارسائی
خجالت کشِ طعنِ اغیار ہیں ہم
ہماری طلب، تاجِ دارا نہیں ہے
فقط تجھ سے تیرے، طلبگار ہیں ہم
سمجھتے ہیں جو مقصدِ " لَن تَرَانی"
سرِ طورِ منظر، وہ ہشیار ہیں ہم
بلا کی ہے غمّاز، اپنی خموشی
بغیرِ "اَنا الحق " سرِدار ہیں ہم
نہیں تابِ ِ تعمیلِ "اِقراء کِتابَک"
خطا پوش ہے تو، گہنگار ہیں ہم
ہمیں اچھا کردے، نہیں ایسا حاذق
خدا کی قسم، تیرے بیمار ہیں ہم
نہ رندوں سے دامن بچا، اپنا واعظ
سمجھتا نہیں تو، ترے یار ہیں ہم
بہت دن میں اختر، یہ عقدہ کھلا ہے
سمجھنے لگے ہیں، کہ بیکار ہیں ہم
(اختر علی خان اختر چھتاروی)
عجب دل کی دنیا کے، شہکار ہیں ہم
ازل سے، کسی کے گرفتار ہیں ہم
مآلِ فسونِ نظر ہو، تو کیا ہو
گریزِ مسلسل سے، دوچار ہیں ہم
کہاں تک، بتوں سے، کریں چارہ جوئی
بہت خود نمائی سے، بیزار ہیں ہم
غلط تو نہیں، شکوہء نارسائی
خجالت کشِ طعنِ اغیار ہیں ہم
ہماری طلب، تاجِ دارا نہیں ہے
فقط تجھ سے تیرے، طلبگار ہیں ہم
سمجھتے ہیں جو مقصدِ " لَن تَرَانی"
سرِ طورِ منظر، وہ ہشیار ہیں ہم
بلا کی ہے غمّاز، اپنی خموشی
بغیرِ "اَنا الحق " سرِدار ہیں ہم
نہیں تابِ ِ تعمیلِ "اِقراء کِتابَک"
خطا پوش ہے تو، گہنگار ہیں ہم
ہمیں اچھا کردے، نہیں ایسا حاذق
خدا کی قسم، تیرے بیمار ہیں ہم
نہ رندوں سے دامن بچا، اپنا واعظ
سمجھتا نہیں تو، ترے یار ہیں ہم
بہت دن میں اختر، یہ عقدہ کھلا ہے
سمجھنے لگے ہیں، کہ بیکار ہیں ہم
بشکریہ: علیگڑھ اردو کلب، دیدہ ور