احسن مرزا
محفلین
السلام علیکم!
عجب نہیں کہ ہمارا یہ حال ہونے لگے
تمہارے ہجر میں جینا کمال ہونے لگے
پلٹ کے دیکھتا ہوں میں کُھلے ہوئے در کو
افق پہ جیسے ہی دل کا زوال ہونے لگے
تم اپنا ہاتھ چُھڑا کر یقیں دلا دینا
فراق کا جو کبھی احتمال ہونے لگے
ذرا سنبھال نظر کو وگرنہ مجھ کو بھی
یہ التفات بڑھا تو مجال ہونے لگے
شکستِ عقل محبت کے ہاتھوں جب ہوگی
ہمارے دل کی حکومت فعال ہونے لگے
ضرور کوئی ستم اور رہ گیا ہوگا
شکستہ تھے جو مراسم، بحال ہونے لگے
کبھی جو تیری عنایت کی بارشیں برسیں
ہرا بھرا مرے دل کا نہال ہونے لگے
یہ حسرتیں ہیں کہ اتنا تو معتبر ٹہروں
جو میری ذات بھی اُس کا خیال ہونے لگے
فقط یہ سوچ کے روکا نہیں اُسے احسن
محبتوں پہ نہ اُس کو ملال ہونے لگے
تمہارے ہجر میں جینا کمال ہونے لگے
پلٹ کے دیکھتا ہوں میں کُھلے ہوئے در کو
افق پہ جیسے ہی دل کا زوال ہونے لگے
تم اپنا ہاتھ چُھڑا کر یقیں دلا دینا
فراق کا جو کبھی احتمال ہونے لگے
ذرا سنبھال نظر کو وگرنہ مجھ کو بھی
یہ التفات بڑھا تو مجال ہونے لگے
شکستِ عقل محبت کے ہاتھوں جب ہوگی
ہمارے دل کی حکومت فعال ہونے لگے
ضرور کوئی ستم اور رہ گیا ہوگا
شکستہ تھے جو مراسم، بحال ہونے لگے
کبھی جو تیری عنایت کی بارشیں برسیں
ہرا بھرا مرے دل کا نہال ہونے لگے
یہ حسرتیں ہیں کہ اتنا تو معتبر ٹہروں
جو میری ذات بھی اُس کا خیال ہونے لگے
فقط یہ سوچ کے روکا نہیں اُسے احسن
محبتوں پہ نہ اُس کو ملال ہونے لگے
مدیر کی آخری تدوین: