عجیب رشتہ ہے تیرا میرا

محترم اساتذہ کرام کو اصلاح کی درخواست کے ساتھ:
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، محمّد احسن سمیع :راحل: ، یاسر شاہ ، سید عاطف علی
مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن
عجیب رشتہ ہے تیرا میرا کہ جیسے ندیا کے دو کنارے
چلے ہیں دونوں ہمیشہ مل کے مگر نہ مل پائے دل ہمارے

میں چاہتا تھا تُو زندگی کی حقیقتوں کو قبول کرلے
تری تھی خواہش کہ سچ ہو جائیں جو دیکھے تُو نے وہ خواب سارے

مری نظر میں رہا ہمیشہ ہمارا رشتہ ہے سب سے بڑھ کر
مری محبت کو پیچھے رکھ کے ہیں تُو نے غیروں کے گھر سنوارے

انا ہماری ہمیں بھی جانم بہت ہے پیاری مگر مری جاں
ہوئی لڑائی ہے جب بھی تم سے تو پھر ہمیشہ ہیں ہم ہی ہارے

عزیز تم کو ہیں تیری خوشیاں وہ تیرے ناطے سوائے میرے
مری ہے خواہش کبھی ترا یہ کٹھور سا دل مجھے پکارے

نوازشیں ہیں خدا کی تجھ پر مگر یہ تیری ہی لغزشیں ہیں
کہ تُو ہے خورشید تشنہ جیسے ہو پیاسا کوئی ندی کنارے​
 

الف عین

لائبریرین
اس کا بھی پچھلا ٹیگ مجھے نہیں ملا!
اس غزل کے بھی کسی شعر میں ایسی کوئی نئی بات یا خیال نہیں ہے، بہرحال
عجیب رشتہ ہے تیرا میرا کہ جیسے ندیا کے دو کنارے
چلے ہیں دونوں ہمیشہ مل کے مگر نہ مل پائے دل ہمارے
... ندیا کی جگہ دریا ہی کہا جائے، ندیا تو بالی ووڈ کے گیتوں کی زبان ہے!
مل کے" کی جگہ" مل کر" ہی استعمال کرو

یں چاہتا تھا تُو زندگی کی حقیقتوں کو قبول کرلے
تری تھی خواہش کہ سچ ہو جائیں جو دیکھے تُو نے وہ خواب سارے
.. دو لخت لگتا ہے یعنی دونوں مصرعوں میں ربط کی کمی ہے
ہو جا.. کی و نہیں گرائی جا سکتی۔" ہُجا" تقطیع ہوتا ہے

مری نظر میں رہا ہمیشہ ہمارا رشتہ ہے سب سے بڑھ کر
مری محبت کو پیچھے رکھ کے ہیں تُو نے غیروں کے گھر سنوارے
... کیا محترمہ گھروں میں کام کرنے والی ماما ہیں؟

انا ہماری ہمیں بھی جانم بہت ہے پیاری مگر مری جاں
ہوئی لڑائی ہے جب بھی تم سے تو پھر ہمیشہ ہیں ہم ہی ہارے
.. جانم اور مری جاں ایک ہی مصرع میں بھرتی کا قابل قبول نہیں
"ہ ہم ہ" کا تنافر قابل قبول نہیں

عزیز تم کو ہیں تیری خوشیاں وہ تیرے ناطے سوائے میرے
مری ہے خواہش کبھی ترا یہ کٹھور سا دل مجھے پکارے
.. تم اور تو سے تخاطب ایک ہی جملے/مصرع /شعر میں شتر گربہ کہلاتا ہے

نوازشیں ہیں خدا کی تجھ پر مگر یہ تیری ہی لغزشیں ہیں
کہ تُو ہے خورشید تشنہ جیسے ہو پیاسا کوئی ندی کنارے
... پہلے مصرع کا بیانیہ درست نہیں ۔ کیا یہ لغزش ہے کہ خدا کی نوازش ہے؟
 
Top