عمر اثری
محفلین
بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَٰنِ ٱلرَّحِيم
عجیب لوگ ھیں!
سوشل میڈیا دین کو پھیلانے کا ایک بہت ہی بہترین ذریعہ ہے . لیکن کیا شیئر کیا جائے لوگ سمجھتے ہی نہیں . شیئر کرنے سے پہلے لوگ سوچتے بھی نہیں کی کیا یہ حقیقت میں صحیح بات ہے بھی کہ نہیں . بس لوگ دیکھتے ہیں کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بات کی نسبت کی گئی ہے تو صحیح ہوگی اور اسکو شیئر کر دیتے ہیں .
یہ افسوس کا مقام ہے لوگ سمجھتے ھیں کہ یہ اچھی بات ہے اور شیئر کر دیتے ہیں وہ یہ نہیں دیکھتے کہ ہم جو بات شیئر کر رہے ہیں کیا وہ حقیقت میں ہمارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے ؟
کیا ہم انجانے میں کوئی غلط بات تو شیئر نہیں کر رہے ہیں ؟
لوگ بالکل بھی نھیں سوچتے.
کچھ دن پہلے ایک فوٹو نظر سے گزرا جس میں سورۃ یٰسین کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ جس نے دن کی ابتداء میں سورۃ یسین کی تلاوت کی اسکی ضروریات پوری کر دی جاتی ہیں . اس کے بعد یہ بھی لکھا تھا کہ اس بات کو شیئر کرنے سے آپکو شیطان روکےگا.
استغفراللہ! عجیب لوگ ہیں بنا سوچے سمجھے کیسی کیسی باتیں بول دیتے ہیں . ان کو خود نہیں پتہ ہوتا کہ وہ بول کیا رہے ہیں .
اب آیئے ہم دیکھتے ہیں کی ہمارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کیا فرماتے ہیں :
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " كَفَى بِالْمَرْءِ كَذِبًا أَنْ يُحَدِّثَ بِكُلِّ مَا سَمِعَ " .
ترجمہ: رسول اللہ ﷺنے فرمایا : کہ آدمی کے جھوٹے ہونے کے لیے یہ بات کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات کو آگے بیان کرے۔
(صحیح مسلم:٥)
ذرا غور کیجئے کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا اور اس فوٹو میں کیا بات کہی گئی تھی ؟
اب آپ ہی بتائے کی ہم کسی بھی بات کو ایسے ہی کیوں شیئر کر دیں جب کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اِس سے روکا ہے ؟
اب کوئی یہ کہے کہ ہمیں کیسے پتہ چلے گا کی یہ صحیح ہے یا غلط تو میں بتا دوں کہ آپ اسکا حوالہ دیکھیں اور پھر اس کے بعد ھی شیئر کریں .
اب آئیں ذرا اس روایت کو دیکھ لیں جس کو فوٹو کی شکل میں شیئر کیا گیا تھا .
بلغَني أنَّ رسولَ اللَّهِ - صلَّى اللَّهُ علَيهِ وسلَّمَ - قالَ : مَن قرأَ يس في صدرِ النَّهارِ ؛ قُضِيَت حوائجُهُ
ترجمہ :عطا بن ابی رباح رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مجھ تک یہ بات پہنچی ہے کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس نے دن کی ابتدا میں سورۃ یٰسین تلاوت کی اسکی حاجتیں پوری کر دی جاتی ہیں .
(سنن الدارمی: ۲/٤٥٧، کشف الخفاء: ۲/٣۹۰)
یہ روایت ضعیف ہے . علامہ البانی نےمشکاۃ کی تخریج میں اسکو ضعیف کہا ہے : ۲١٧٧.
اب آپ خود سوچئے کہ بنا سوچے سمجھے ہم کسی بات کو شیئر کیوں کریں ؟
کبھی کبھار تو ایسا ہوتا ہے کی حوالہ بخاری اور مسلم کا ہوتا ہے لیکن وہ حدیث بخاری اور مسلم میں نہیں ہوتی ہے .
اسلئے آپ سب سے یہ گزارش ہے کہ پلیز سوچ سمجھ کر شیئر کریں اور معتبر گروپس اور ویب سائٹس سے احادیث وغیرہ کاپی کریں .
اللہ رب العالمین ھم سب کو صحیح سمجھ عطا فرمائے
آمین .
عمر اثری (ابن اثر)