پھر تو مارا گیا لیکن نوکیا کا ڈائریکٹر اور موٹر سائیکل پرفِن لینڈ میں مقررہ حد سے زیادہ رفتار پہ گاڑی چلانے پے کیا جانے والا جرمانہ ڈرائیور کی آمدن کے حساب سے کیا جاتا ہے۔ شغل تب ہوا جب نوکیا کے ڈائریکٹر کو 50 کلومیٹر فی گھنٹہ کی حد والے علاقے میں 75 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے موٹر سائیکل چلانے پر اس کی آمدن کے حساب سے ایک لاکھ سولہ ہزار یورو جرمانہ کیا گیا۔
لنک
پھر تو مارا گیا لیکن نوکیا کا ڈائریکٹر اور موٹر سائیکل پر
میں نے سنا ہے کہ سنگاپور میں ہی ببل گم - چوئینگم نہیں ملتی اور اگر کوئی باہرسے ساتھ لائے تو اسے سنگاپور میں داخل نہیں ہونے دیتےسنگاپور میں 1968 کے ایک قانون کے مطابق کوڑا کرکٹ ادگر ادھر پھینکنے پر 500 سے 1000 امریکی ڈالر جرمانہ ہو سکتا ہے اور تین بار یہ جرم کرنے پر گلے میں تختی لٹکانی ہو گی
"ہاں میں ہی ہوں جو کوڑا پھیلاتا ہوں"
لنک
اس لیے تو سنگاپور کو فائن سٹی کہا جاتا ہے۔میں نے سنا ہے کہ سنگاپور میں ہی ببل گم - چوئینگم نہیں ملتی اور اگر کوئی باہرسے ساتھ لائے تو اسے سنگاپور میں داخل نہیں ہونے دیتے
افلاطون بہت اچھا دھاگہ شروع کیا ہے۔
پاکستان کے بھی عجیب و غریب قوانین شریک کریں۔
یہ بات سچ ہے۔ لیکن اس کی کم از کم حد مقرر ہے۔ یعنی اگر کوئی بندہ بے روزگار ہے یا کسی وجہ سے اس کی آمدنی نہیں ہو رہی تو بھی اسے ایک کم از کم مقدار کا جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔ یہاں دراصل مقرر حد رفتار کی پیمائش کرتے وقت جو رفتار نوٹ کی جاتی ہے، اس سے تین کلومیٹر منفی کر دیتے ہیں۔ باقی جو سپیڈ بچتی ہے اگر وہ زیادہ سے زیادہ چار کلومیٹر حد سے زیادہ ہو تو اگنور کر دیتے ہیں۔ اگر پانچ سے نو کلومیٹر تک ہو تو وارننگ۔ نو سے زیادہ ہو تو جرمانہ جو آمدنی پر منحصر ہوتا ہے۔ لیکن اگر حد رفتار سے پچاس فیصد یا اس سے زیادہ تیز رفتار ہو تو لائسنس کو معطل کر دیا جاتا ہے اور جرمانہ الگ سے۔ عام طور پر دو یا تین ماہ کے لئے لائسنس معطل ہوتا ہےفِن لینڈ میں مقررہ حد سے زیادہ رفتار پہ گاڑی چلانے پے کیا جانے والا جرمانہ ڈرائیور کی آمدن کے حساب سے کیا جاتا ہے۔ شغل تب ہوا جب نوکیا کے ڈائریکٹر کو 50 کلومیٹر فی گھنٹہ کی حد والے علاقے میں 75 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے موٹر سائیکل چلانے پر اس کی آمدن کے حساب سے ایک لاکھ سولہ ہزار یورو جرمانہ کیا گیا۔
لنک
ہارلے ڈیوڈسن ہو یا پھر ہیوی بائکس، فن لینڈ میں گرمیوں میں بہت رونق ہوتی ہے۔ لوگ تیز رفتاری کے شوقین تو ہیں جیسے موٹر بائک دو سیکنڈ میں صفر سے سو کلومیٹر تک چلا جاتا ہے اور پھر 120 پر لمٹ عبور ہو جاتی ہےجی ہاں میری معلومات کے مطابق وہ ہارلے ڈیوڈسن کا شیدائی ہے۔۔
یہاں فن لینڈ میں اگر بندہ مر جائے اور کفن دفن کے پیسے نہ ہوں تو جہاں وہ رہتا رہا ہو یا جہاں اس کا انتقال ہوا ہو، وہیں کی مقامی حکومت ادا کرے گی یا پھر چرچبرطانیہ کے قانون کے مطابق اگ کوئی شخص پارلیمنٹ ہاؤس کے اند مر جائے تو اس کا کفن دفن ریاست کے ذمے ہے۔ لہٰذا اگر آپ پارلیمنٹ کی عمارت کے اندر بیمار ہو جائیں تو تو ابتدائی طبی امداد بھی باہر نکال کے دی جائے گی