ناروے کے عجیب و امیر قانون:
۱۔ بچہ اگر اسکول جاکر بے شک مذاق ہی میں کہہ دے کہ مجھے گھر میں مار پڑتی ہے تو بچہ پولیس بغیر تحقیق کے بچہ ضبط کر لیتی ہے۔ امسال ایک بھارتی فیملی کام کے سلسلہ میں یہاں آئی۔ انکے چھوٹے بیٹے نے اسکول میں جاکر کہیں یہ کہہ دیا کہ وہ اپنے ماں باپ کیساتھ سوتا ہے اور اسکے ماں باپ اسے ہاتھ سے کھانا کھلاتے ہیں۔ بس اس بات پر یہاں کی بچہ پولیس آئی اور والدین کے دونوں بچوں کو اسکول ہی سے اٹھا کر لے گئی۔ کئی مہینوں کی جدوجہد اور بھارتی حکومت کی سفارش پر بالآخر دونوں بچوں کو انکے دادا دادی کے حوالے کر دیا گیا۔ جب کیس کو پبلک کیلئے کھولا گیا تو پتہ چلا کہ بچہ پولیس کو اس بات کا ادراک نہیں تھا کہ بھارتی کلچر میں چھوٹے بچوں کو ساتھ سلانا اچھنبے کی بات نہیں اور ہاتھ سے کھلانا تو بالکل عام سی بات ہے:
http://www.ndtv.com/article/india/indian-couple-s-norway-nightmare-family-appeals-to-president-to-intervene-169081
۲۔ ناروے کےعجیب ترین قوانین میں سے ایک وراثت کا قانون ہے۔ جب کوئی مرتا ہے تو اسکے وارثین کو باقی دنیا کی طرح مرنے والے کی وراثت میں سے اسکی وصیت کے مطابق حصہ ملتا ہے۔ لیکن یہاں ایک عجیب شک یہ ہے کہ مرنے والا چاہے یا نہ چاہے۔ یہاں کی حکومت کو مکمل حق ہے کہ وراثت میں سے ایک خاص فیصد خود ہتھیا لے!
۳۔ ناروے میں فن لینڈ کی طرح بہت سخت قانون کی پابندی ٹریفک میں ہے۔ اگر تین دفعہ آپ جرم کرتے وقت پکڑے گئے تو تا حیات آپ دوبارہ گاڑی نہیں چلا سکتے!
۴۔ناروے کا سب سے عجیب قانون کفالت کا ہے۔ یعنی اگر آپ 100 فیصد تندرست اور توانا ہیں لیکن اسکے باوجود کام کاج کرنا نہیں ’’چاہتے‘‘ تو مقامی اسماجی ڈپارٹمنٹ کو مطلع کر دیں۔ وہ آپکے تمام اخراجات مرتے دم تک خود برداشت کرے گا۔ یہ آپکا حق ہے! مسائل کی صورت میں مفت وکیل بھی مل سکتا ہے! یہی وجہ ہے کہ بعض نارویجن ناروے کو سست ترین لوگوں کا اڈا بھی کہتے ہیں۔