محمد تابش صدیقی
منتظم
عجیب گھر ہے یہ گھر خدا کا، مکان بھی، لامکان بھی ہے
حدودِ ارضی میں ہے بظاہر، یہ برتر از آسمان بھی ہے
یہ گھر جو تنہا ہے اور خالی، یہ ایک پورا جہان بھی ہے
ہے یاں مقدس سکوت ایسا کہ اس میں حسنِ بیان بھی ہے
یہ ایسی تعمیر ہے کہ جس کے ہر ایک پتھر میں دل تپاں ہے
یہ ایسی تعمیر ہے کہ جس کے ہر ایک ذرے میں جان بھی ہے
یہ نقطۂ مرکزی ہے جس کے طواف میں آدمی و قدسی
اسی کے محور پہ محوِ گردش، زمین بھی آسمان بھی ہے
بہت ہی مرعوب کن ہے لیکن بہت ہی محبوب لگ رہا ہے
جمال کا انعکاس بھی ہے، جلال کی ایک شان بھی ہے
نگہ خشیت سے جھک رہی ہے، مگر ہے دل پر نزولِ تسکیں
مرا خدا سخت گیر بھی ہے! مرا خدا مہربان بھی ہے
یہ قبلۂ دیں کہ جس کی لازم ہے ساری امت پہ پاسبانی
یہ قبلۂ دیں تمام امت کے حق میں خود پاسبان بھی ہے
٭٭٭
نعیم صدیقیؒ
حدودِ ارضی میں ہے بظاہر، یہ برتر از آسمان بھی ہے
یہ گھر جو تنہا ہے اور خالی، یہ ایک پورا جہان بھی ہے
ہے یاں مقدس سکوت ایسا کہ اس میں حسنِ بیان بھی ہے
یہ ایسی تعمیر ہے کہ جس کے ہر ایک پتھر میں دل تپاں ہے
یہ ایسی تعمیر ہے کہ جس کے ہر ایک ذرے میں جان بھی ہے
یہ نقطۂ مرکزی ہے جس کے طواف میں آدمی و قدسی
اسی کے محور پہ محوِ گردش، زمین بھی آسمان بھی ہے
بہت ہی مرعوب کن ہے لیکن بہت ہی محبوب لگ رہا ہے
جمال کا انعکاس بھی ہے، جلال کی ایک شان بھی ہے
نگہ خشیت سے جھک رہی ہے، مگر ہے دل پر نزولِ تسکیں
مرا خدا سخت گیر بھی ہے! مرا خدا مہربان بھی ہے
یہ قبلۂ دیں کہ جس کی لازم ہے ساری امت پہ پاسبانی
یہ قبلۂ دیں تمام امت کے حق میں خود پاسبان بھی ہے
٭٭٭
نعیم صدیقیؒ