پاکستان کی اسلام آباد ہائی کورٹ نے اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کو حبسِ بے جا میں رکھنے کے مقدمے میں سابق فوجی صدر پرویز مشرف کی ضمانت منسوخ کرتے ہوئے ان کی گرفتاری کا حکم دیا۔
عدالتی کارروائی کے دوران ہی پرویز مشرف کی سکیورٹی پر تعینات نجی محافظوں اور رینجرز کے اہلکاروں نے انہیں کمرۂ عدالت سے اپنی تحویل میں لے لیا اور اسلام آباد کے مضافات میں ان کے فارم ہاؤس لے گئے اور اس موقع پر ہائی کورٹ میں تعینات اسلام آباد پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایک رکنی بینچ نے جمعرات کو سابق فوجی صدر پرویز مشرف کی حفاظتی ضمانت میں توسیع سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران عبوری ضمانت منسوخ کرتے ہوئے ان کی گرفتاری کا حکم دیا۔
ویسے میں تو ان ساڑھے سات لاکھ فیس بک کے فینز کو داد دیتا ہوں کہ انہوں نے اس بھگوڑے کو واپس لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے یہ الگ بات کہ اس وقت مشرف ان سب کو اجتماعی طور پر بدعائیں دے رہا ہو گا۔
دوسری بات یہ کہ سنا ہے کہ یوسین بولٹ نے پاکستانی عدالت سے درخواست کی ہے کہ اب مشرف کو سخت پہرے میں پابند سلاسل ہی رکھا جائے کہ کہیں اگلی بار وہ عدالت سے بھاگتے ہوئے یوسین کے دوڑنے کاریکارڈ ہی نہ توڑ دیں۔