عذاب سہنا عجیب کب تھا

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
عذاب سہنا عجیب کب تھا
وہ پہلے میرے قریب کب تھا

ملےتھے مجھکو عظیم ساتھی
میں مفلسی میں غریب کب تھا

تھا کچھ نہ کچھ اختلاف لیکن
مگر وہ میرا رقیب کب تھا

عنائیتں ہیں یہ دوستوں کی
ہمارا ایسا نصیب کب تھا

ہے مختصر یہ بھی وقت خرم
یہ ضبط تیرا غریب کب تھا​


اصلاح کی درخواست ہے اساتذِاکرام سے
 

محمد امین

لائبریرین
بہت اچھے ہیں اشعار۔۔۔


عذاب سہنا عجیب کب تھا
وہ پہلے میرے قریب کب تھا

ملے ہیں مجھکو عظیم ساتھی
میں مفلسی میں غریب کب تھا
 
اچھے اشعار مختصر بحر میں کہے ہیں ۔

دو مصرعے نظر ثانی کے طلب گار ہیں۔


تھا کچھ نہ کچھ اختلاف لیکن


ہے مختصر یہ بھی وقت خرم
 

محمد وارث

لائبریرین
اچھی غزل ہے خرم،

مطلع، گویا آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ جب سے وہ قریب ہوا ہے عذاب سہنا عجیب ہو گیا ہے، مطلب کچھ الٹ نہیں ہو گیا۔

حسنِ مطلع
'ہیں' اور 'تھا' سے زمانہ بدل رہا ہے، 'ہیں' کی جگہ 'تھے' کر کے دیکھ لیں۔

تیسرا
'نہیں میرا وہ رقیب کب تھا' کی جگہ 'مگر وہ میرا رقیب کب تھا' کیسا رہے گا۔

چوتھا
بہت اچھا شعر ہے۔

مقطع
نظرِ ثانی چاہتا ہے۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
اچھی غزل ہے خرم،

مطلع، گویا آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ جب سے وہ قریب ہوا ہے عذاب سہنا عجیب ہو گیا ہے، مطلب کچھ الٹ نہیں ہو گیا۔

حسنِ مطلع
'ہیں' اور 'تھا' سے زمانہ بدل رہا ہے، 'ہیں' کی جگہ 'تھے' کر کے دیکھ لیں۔

تیسرا
'نہیں میرا وہ رقیب کب تھا' کی جگہ 'مگر وہ میرا رقیب کب تھا' کیسا رہے گا۔

چوتھا
بہت اچھا شعر ہے۔

مقطع
نظرِ ثانی چاہتا ہے۔


سر جتنی آپ نے اصلاح کی اتنی تبدیلی کر دی ہے بہت شکریہ مقطع کے بارے میں میرے ساتھ ہر دفعہ یہی ہوتا ہے کہ جتنے بھی شعر ہو جائیں لیکن مقطع مجھے خود بنانا پڑتا ہے جس میں یہ مسئلہ آتا ہے
مطلع، میں میں کہنا چاہتا ہوں کہ اب بھی وہ قریب نہیں ہے لیکن پہلے بھی قریب تھا یعنی پہلے بھی وہ دور تھا اور اب بھی دور ہے ۔ اور دوسرے مصرعہ میں کہنا چاہتا ہوں عذاب سہنا میرے لیے کوئی عجیب بات نہیں‌ پہلے بھی بھی عذاب سہہ لیتا تھا اور اب بھی یہ کہنا چاہتا ہوں :(
 

الف عین

لائبریرین
عزیزم، وارث کی اصلاح کے بعد ہی دیکھ سکا ہوں اس کو لیکن ان کا مشورہ کیا تھ ا اور تمہاری غلطی کیا ہو سکتی ہے، وہ سمجھ میں آ گیا۔
مطلع سمجھنے سے میں بھی قاصر ہوں، باقی اشعار تو درست ہیں۔ بلکہ اچھے ہی ہیں۔
مقطع بھی واضح نہیں ہے، دوسرا ہی کہو تو بہتر ہے۔ مطلع بھی۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
عنائیتں ہیں یہ دوستوں کی
ہمارا ایسا نصیب کب تھا

واہ واہ بہت خوب، ابو ظہبی میں پہلی غزل ہے شاید!


جی راجا بھائی اس کو پہلی غزل کہہ سکتے ہیں ابوظہبی کی پہلے بھی کوشش کی تھی لیکن وہ ناکام ہی رہی اس کو اگر غزل کہہ سکتے ہیں تو یہ پہلی ہی ہو گی
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
عزیزم، وارث کی اصلاح کے بعد ہی دیکھ سکا ہوں اس کو لیکن ان کا مشورہ کیا تھ ا اور تمہاری غلطی کیا ہو سکتی ہے، وہ سمجھ میں آ گیا۔
مطلع سمجھنے سے میں بھی قاصر ہوں، باقی اشعار تو درست ہیں۔ بلکہ اچھے ہی ہیں۔
مقطع بھی واضح نہیں ہے، دوسرا ہی کہو تو بہتر ہے۔ مطلع بھی۔

جی سر میں کوشش کرتا ہوں مطلع اور مقطع دونوں کو تبدیل کروں
پھر حاضر ہوتا ہوں کچھ وقت یا کچھ دن بعد
 

ایم اے راجا

محفلین
اچھی غزل ہے خرم، مطلع اور مقطع پر تو وارث صاحب اور استادِ محترم فرما چکے، مجھے مندرجہ ذیل شعر میں کچھ خرابی محسوس ہوئی ہے،،،

تھا کچھ نہ کچھ اختلاف لیکن
مگر وہ میرا رقیب کب تھا

مصرع اول میں لیکن اور ثانی میں مگر، یہ الفاظ ایک ہی معنی کے حامل نہیں؟ اسلیئے یہاں اچھے نہیں لگر رہے۔
اگر یہ شعر یوں ہو تو؟

تھا کچھ نہ کچھ اختلاف اسکو
مگر وہ میرا رقیب کب تھا

مزید انتظار کرتے ہیں اساتذہ کرام کا۔ شکریہ۔
 
Top