بھلکڑ
لائبریرین
کِس لئے وقت سے ہم تھوڑی سی مہلت مانگیں
اِتنے کم ظرف نہیں کوئی رعایت مانگیں
ملتفت ہو جو کوئی خود تو الگ بات ہے یہ
ہم سے خود دار نہ مر کے بھی محبت مانگیں
دُکھ تو ہوگا ہی انھیں ہم سے بِچھڑ جانے کا
وقتِ رُخصت ہے چلو اُن سے اِجازت مانگیں
پیار و عزت کے سوا ہم کو نہیں کچھ درکار
نہ تو دولت ، نہ وجاہت ، نہ ہی شہرت مانگیں
کوئِی کر سکتا ہے اب اُن پہ بھروسہ کیسے ؟
لوگ جو اپنی وفاداری کی قیمت مانگیں
ساتھ رہ کر بھی رہا تجھ سے ادھورا رشتہ
اب ترا ساتھ ، نہ ہم تیری رفاقت مانگیں
جب اسے خود نہیں ہم جیسے غریبوں کا خیال
حاکمِ شہر سے کیوں کوئی سہولت مانگیں
مل کے بیٹھے نہ کبھی کھل کے کوئی بات ہوئی
آؤ ہم وقت سے کچھ لمحوں کی فرصت مانگیں
عذرا ناز
آخری تدوین: