عراق کے دوسرے بڑے شہر موصل پر داعش کا قبضہ

سید ذیشان

محفلین
اقوام متحدہ کی موصل اور تکریت پر قبضے کی شدید مذمت
آخری وقت اشاعت: جمعرات 12 جون 2014 ,‭ 03:39 GMT 08:39 PST
140611160406_tikrit__624x351__nocredit.jpg

تکریت صدام حسین کا آبائی شہر ہے اور بغداد سے ایک پچاس کلو میٹر کےے فاصلے پر واقع ہے۔

اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے عراق میں شدت پسندوں کی جانب سے موصل اور تکریت پر حملوں کے بعد قبضہ کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔

اقوام متحدہ کا مزید کہنا ہے کہ موصل سے پانچ لاکھ افراد کی نقل مکانی کے بعد شہر میں حالات انتہائی خطرناک ہیں۔

اسی بارے میں
متعلقہ عنوانات
بدھ کے روز عراقی سکیورٹی حکام نے بتایا تھا کہ کہ اسلامی شدت پسندوں نے منگل کو موصل کے بعد سابق صدر صدام حسین کے آبائی شہر تکریت پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔

شدت پسندوں کا تعلق دولتِ اسلامیہ عراق والشام (آئی ایس آئی ایس) سے ہے۔ اس تنظیم کو القاعدہ کی شاخ کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو متحد ہو کر عراق کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرنا چاہیے۔

اس سے پہلے عراق میں یونیسیف کے سربراہ مارزیو بابیل کا کہنا تھا کہ موصل میں صورتحال انتہائی پریشان کن ہے۔

دریں اثنا وزیرِ اعظم نوری المالکی نے کہا ہے کہ شدت پسندوں کے خلاف لڑنے کی بجائے فرار ہونے والے سکیورٹی اہلکاروں کو سزائیں دی جائیں گی۔

آئی ایس آئی ایس کا صوبہ نینوا پر غیر رسمی کنٹرول کئی ماہ سے تھا۔

کہا جاتا ہے کہ آئی ایس آئی ایس کو شام کے بڑے حصے اور مغربی و وسطی عراق پر کنٹرول حاصل ہے اور اس کی کوشش ہے کہ عسکریت پسند سنی علاقے قائم کیا جائے۔

موصل سے آخری اطلاعات ملنے تک شدت پسندوں کے قبضے کے بعد تقریباً پانچ لاکھ افراد نقل مکانی کر چکے ہیں۔ تکریت بغداد کے شمال میں ڈیڑھ سو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

140610185836_sp_mosul_gente_huye_autos_624x351_reuters.jpg

اطلاعات کے مطابق موصل میں متعدد پولیس سٹیشن جلا دیے گئے ہیں اور سینکڑوں قیدیوں کو رہا کروا لیا گیا

وزیرِ اعظم نوری المالکی نے شدت پسندوں کے خلاف لڑنے اور فرار ہونے والے سکیورٹی اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا اعلان کیا ہے۔

موصل پر شدت پسندوں کے قبضے کے بعد عراقی وزیرِ اعظم نے پارلیمان سے وہاں ایمرجنسی نافذ کرنے کی درخواست کی ہے تاکہ انھیں مزید اختیارات مل سکیں۔

نوری المالکی نے ٹیلی ویژن پر کہا کہ سکیورٹی فورسز کو چوکنا کر دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے پارلیمان سے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا کہا ہے جس سے انھیں مزید اختیارات مل جائیں گے اور وہ کرفیو نافذ کر سکیں گے۔

ادھر امریکہ نے کہا ہے کہ موصل سے آنے والے اطلاعات سے ثابت ہو رہا ہے کہ دولتِ اسلامیہ پورے خطے کے لیے خطرہ بن چکی ہے۔

امریکی محکمۂ خارجہ کی ترجمان جین پساکی کا کہنا ہے کہ موصل کی صورتِ حال ’بہت زیادہ سنگین‘ ہے اور امریکہ چاہتا ہے کہ موصل سے شدت پسندوں کے خلاف مضبوط اور مربوط کارروائی کی جائے۔

جہادی جھنڈے
موصل میں موجود شہریوں کا کہنا ہے کہ سرکاری عمارتوں سے ’جہادی جھنڈے‘ لہرائے جا رہے ہیں اور شدت پسندوں نے لاؤڈ سپیکروں کے ذریعے اعلان کیا ہے کہ وہ ’موصل کو آزاد‘ کروانے آئے ہیں۔

دریں اثنا اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے موصل کی صورتِ حال پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عراقی حکومت سے کہا ہے کہ وہ خطے میں سلامتی کے لیے علاقائی حکومت سے تعاون کرے۔

موصل میں موجود شہریوں کا کہنا ہے کہ سرکاری عمارتوں سے ’جہادی جھنڈے‘ لہرائے جا رہے ہیں اور شدت پسندوں نے لاؤڈ سپیکروں کے ذریعے اعلان کیا ہے کہ وہ ’موصل کو آزاد‘ کروانے آئے ہیں۔

موصل میں موجود ایک سرکاری ملازم امِ کرم نے بتایا کہ ’شہر کی صورتِ حال بہت زیادہ خراب ہے اور کوئی ہماری مدد نہیں کر رہا۔ ہم خوف کا شکار ہیں۔‘

اطلاعات کے مطابق موصل میں متعدد پولیس سٹیشن جلا دیے گئے ہیں اور سینکڑوں قیدیوں کو رہا کروا لیا گیا۔

موصل سے بھاگنے والے ایک مقامی شخص محمد نوری نے خبر رساں ادارے اے ایف کو بتایا کہ آرمی فورسز نے اپنے ہتھیار پھینک کر کپڑے تبدیل کیے اور شہر چھوڑ دیا۔

ادھر موصل میں قائم ترک سفارت خانے نے صوبہ نینوا سے 28 ترک ڈرائیوروں کو اغوا کرنے کی تصدیق کی ہے۔

140610185719_sp_mosul_mujer_bebe_624x351_reuters.jpg

موصل میں قائم ترک سفارت خانے نے صوبہ نینوا سے 28 ترک ڈرائیوروں کو اغوا کرنے کی تصدیق کی ہے

ذرائع نے بی بی سی عربی سروس کو بتایا کہ موصل سے بھاگنے والے ہزاروں افراد کردستان میں موجود تین قصبوں کا رخ کر رہے ہیں جہاں حکام نے ان کے لیے عارضی کیمپ لگائے ہیں۔

ادھر کردستان کے وزیرِ اعظم نے ایک بیان میں اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزیناں سے مدد کی اپیل کی ہے۔

اس سے پہلے موصول میں شدت پسندوں نے پیر اور منگل کی درمیانی رات راکٹ لانچروں، سنائپر رائفلوں اور مشین گنوں کی مدد سے صوبائی سرکاری دفاتر پر قبضہ کر لیا تھا۔

شدت پسندوں نے کئی پولیس سٹیشن تباہ کیے اور بعد میں ہوائی اڈے اور فوجی ہیڈ کوارٹر پر بھی قبضہ کر لیا۔

بیروت میں بی بی سی کے نامہ نگار کے مطابق صوبہ نینوا پر دولتِ اسلامیہ کا کئی ماہ سے غیر رسمی کنٹرول تھا جس میں یہ تنظیم مقامی اہلکاروں سے بھتہ وصول کیا کرتی تھی۔

پانچ روز کی لڑائی کے بعد دولتِ اسلامیہ نے نینوا کے دارالحکومت موصل پر کنٹرول حاصل کر لیا۔

پیر کو موصل کے گورنر عقیل النجفی نے ٹی وی پر عوام سے اپیل کی کہ وہ دولتِ اسلامیہ کا مقابلہ کریں۔

انھوں نے کہا ’میں عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنے اپنے علاقوں کو ان اجنبیوں سے بچائیں اور کمیٹیاں قائم کریں جو علاقوں کی حفاظت کریں۔‘

تاہم اس اپیل کے کچھ دیر بعد ہی گورنر موصل سے فرار ہو گئے اور دولتِ اسلامیہ نے صوبائی سرکاری دفاتر پر قبضہ کر لیا۔
 

سید ذیشان

محفلین
داعش نے موصل میں ترکی کے سفارت خانے کو بھی قبضے میں لے لیا ہے اور ترکی کے 48 سفارتکاروں کو بھی اغوا کر لیا ہے۔

مشرق وسطیٰ میں امن کو اس واقعے سے کافی دھچکا لگا ہے۔ اب ترکی بھی اس مسئلے میں شامل ہو گیا ہے۔
 

صرف علی

محفلین
داعش کوئی مسئلہ نہیں ہے میرے خیال سے مالکی کو ایمرجنسی لگانے کا بہانا چاہیے ہے جو وہ حاصل کرلے گا اس کے بعد داعش کی بینٹ بجائے گا۔ویسے بھی ابھی عراق میں قومی رضاکار بنائے گئی ہے جس میں ابھی تک 13ہزار لوگ شامل ہوچکے ہیں
 

صرف علی

محفلین
داعش کے دہشت گرد اسلام کا نام روشن کرتے ہوئے نہتے لوگوں کے گھر میں گھس کر اسلام کو سربلند کررہے ہیں
 

حاتم راجپوت

لائبریرین
میرا نہیں خیال کہ عراقی فورسز داعش کا مقابلہ کر سکیں۔ یہ دہشت گرد تنظیم کئی اطلاعات کے مطابق جدید اسلحے سے لیس ہے اور لڑائی بھڑائی کی تربیت بھی رکھتی ہے۔ اب کسی نہ کسی بیرونی طاقت کی شمولیت ناگزیر ہو چکی، چاہے وہ امریکہ ہو یا ایران، امریکہ ایک دفعہ ملوث ہو کر عراق کو کھوکھلا کر چکا لہذا اب کی بار امریکی شمولیت پر بہت سے تحفظات سامنے ہیں۔ البتہ ایران کو لازم مدد کو پہنچنا چاہئے، ترکی کے سفارت خانے پر قبضہ اور سفارت کاروں کو یرغمال بنانے کی وجہ سے ترکی کا بھی امریکہ پر شمولیت کے حوالے سے دباؤ رہے گا۔
 
Top