عربی شاعری ۔ابو العتاھیة ۔ ترجمہ۔نظم۔الشباب۔

سید عاطف علی

لائبریرین
عباسی عہد کے معروف ترین بادشاہ ہارون الرشید کے دربار کے شاعر -۔أبو العتاھية۔ (إسماعيل بن القاسم بن سويد العنزي- )
کے کئی اشعار عربی ادب میں ضرب المثل ہیں ۔ کچھ منتخب اشعار کا منظوم ترجمہ پیش ہے۔ آخری شعر ضرب المثل کی طرح ہے۔

بَكيتُ عَلى الشَبابِ بِدَمعِ عَيني​

فَلَم يُغنِ البُكاءُ وَلا النَحيبُ​


رخصت ہوا شباب تو رونے لگی یہ آنکھ
ا ور سیل اشک ، اس کا مداوا نہ کر سکا

فَيا أَسَفا أَسِفتُ عَلى شَبابِ​

نَعاهُ الشَيبُ وَالرَأسُ الخَضيبُ​


سر پر سیاہ رنگ جمایا کہ دو گھڑی
ٹھہرے ،مگر یہ ہاتھ ہلاتا چلا گیا

عَريتُ مِنَ الشَبابِ وَكانَ غَضّاً​

كَما يَعرى مِنَ الوَرَقِ القَضيب​


جھڑتے رہے حیات کی ٹہنی سے برگ و بار
جھکنے لگی کمر تو سہارا بنا عصا

فَيا لَيتَ الشَبابَ يَعودُ يَوماً​

فَأُخبِرُهُ بِما صَنَعَ المَشيبُ​


کاش اک نظر ہی دیکھ لے مڑ کر ادھر شباب
پیری میں بے بسی نے مرے ساتھ کیا کیا

— أبو العتاهية
ترجمہ
سیدعاطف علی​
 
آخری تدوین:

اکمل زیدی

محفلین
عاطف بھائی ۔۔۔عمدہ شیئرنگ ہے ۔۔۔ مزید اگر ایک اور عربی مشہور شاعر نام فرزدق اگر ان کا بھی کچھ کلام یہاں شیئر ہو جائے تو ممنون رہونگا۔۔۔
 

ارشد رشید

محفلین
باسی عہد کے معروف ترین بادشاہ ہارون الرشید کے دربار کے شاعر -إسماعيل بن القاسم بن سويد العنزي-المعروف بہ ۔أبو العتاھية۔
کے کئی اشعار عربی ادب میں ضرب المثل ہیں ۔ کچھ منتخب اشعار کا منظوم ترجمہ پیش ہے۔ آخری شعر ضرب المثل کی طرح ہے۔
عالطف صاحب - بہت ہی عمدہ ترجمہ کیا ہے آپ نے جو آپ کی عربی اور اردو دانی کا ثبوت ہے -
اور میں تو سمجھتا تھا عربی میں غزل نہیں کہی جاتی - نظم یعنی قصائد وغیرہ ہی لکھے جاتے ہیں - یہ تو پوری غزل مسلسل ہی لگ رہی ہے -
 
عباسی عہد کے معروف ترین بادشاہ ہارون الرشید کے دربار کے شاعر -إسماعيل بن القاسم بن سويد العنزي-المعروف بہ ۔أبو العتاھية۔
کے کئی اشعار عربی ادب میں ضرب المثل ہیں ۔ کچھ منتخب اشعار کا منظوم ترجمہ پیش ہے۔ آخری شعر ضرب المثل کی طرح ہے۔

بَكيتُ عَلى الشَبابِ بِدَمعِ عَيني​

فَلَم يُغنِ البُكاءُ وَلا النَحيبُ​


رخصت ہوا شباب تو رونے لگی یہ آنکھ
ا ور سیل اشک ، اس کا مداوا نہ کر سکا

فَيا أَسَفا أَسِفتُ عَلى شَبابِ​

نَعاهُ الشَيبُ وَالرَأسُ الخَضيبُ​


سر پر سیاہ رنگ جمایا کہ دو گھڑی
ٹھہرے ،مگر یہ ہاتھ ہلاتا چلا گیا

عَريتُ مِنَ الشَبابِ وَكانَ غَضّاً​

كَما يَعرى مِنَ الوَرَقِ القَضيب​


جھڑتے رہے حیات کی ٹہنی سے برگ و بار
جھکنے لگی کمر تو سہارا بنا عصا

فَيا لَيتَ الشَبابَ يَعودُ يَوماً​

فَأُخبِرُهُ بِما صَنَعَ المَشيبُ​


کاش اک نظر ہی دیکھ لے مڑ کر ادھر شباب
پیری میں بے بسی نے مرے ساتھ کیا کیا

— أبو العتاهية
ترجمہ
سیدعاطف علی​
عاطف بھائی، عربی شاعری سے میں قطعی بے بہرہ ہوں ، لیکن آپ کے اردو اشعار ہمیشہ کی طرح عمدہ ہیں . داد قبول فرمائیے . جہاں تک مجھے علم ہے، عربی شاعری کی بحور اردو میں استعمال نہیں ہوتی ہیں . ان عربی اشعار کی بحر کیا ہے ؟
 

سید عاطف علی

لائبریرین
عاطف بھائی، عربی شاعری سے میں قطعی بے بہرہ ہوں ، لیکن آپ کے اردو اشعار ہمیشہ کی طرح عمدہ ہیں . داد قبول فرمائیے . جہاں تک مجھے علم ہے، عربی شاعری کی بحور اردو میں استعمال نہیں ہوتی ہیں . ان عربی اشعار کی بحر کیا ہے ؟
عرفان بھائی از حد ممنون ہوں ان کلمات پر ۔ اور آداب بجا لاتا ہوں ۔
یہ بحر غالبا ۔ مفاعیلن مفاعیلن فولن ۔ یا مفاعلتن مفاعلتن فعولن۔ ہے ۔ جو کہیں کہیں اردو میں بھی استعمال ہوتی ہے ۔
مجھے یہ وہی بحر لگی جو اس پہلے جناب علی بن ابی طالب رض کے اشعار کی تھی جس کا ترجمے کی جر أت کی تھی ۔ ۔عربی اشعار میں کافی معروف اور کثرت سے مستعمل معلوم ہو تی ہے ۔

رَأَيتُ الدَهرَ مُختَلِفاً يَدورُ- فَلا حُزنٌ يَدومُ وَلا سُرورُ

 

ارشد رشید

محفلین
عاطف بھائی، عربی شاعری سے میں قطعی بے بہرہ ہوں ، لیکن آپ کے اردو اشعار ہمیشہ کی طرح عمدہ ہیں . داد قبول فرمائیے . جہاں تک مجھے علم ہے، عربی شاعری کی بحور اردو میں استعمال نہیں ہوتی ہیں . ان عربی اشعار کی بحر کیا ہے ؟
عرفان صاحب یہ آپ سے کس نے کہہ دیا کی عربی شاعری کی بحور اردو میں استعمال نہیں ہوتیں - اردو شاعری میں استعمال ہونے والی 19 بنیادی بحروں مین سے 15 عربی سے براہِ راست ہیں اور باقی 4 فارسی سے آئی ہیں - یہ بحروں کا تو علم ہی عربی کا تھا جو فارسی سے ہوتا ہوا اردو تک پہنچا - ہاں یہ ضرور ہے کہ بعض عربی کی بحریں اردو میں استعمال نہیں ہوتیں یا ہو ہی نہیں سکتیں - مگر جو استعمال میں ہیں وہ تو زیادہ تر عربی سے ہی آئی ہیں -
 

سید عاطف علی

لائبریرین
عالطف صاحب - بہت ہی عمدہ ترجمہ کیا ہے آپ نے جو آپ کی عربی اور اردو دانی کا ثبوت ہے -
اور میں تو سمجھتا تھا عربی میں غزل نہیں کہی جاتی - نظم یعنی قصائد وغیرہ ہی لکھے جاتے ہیں - یہ تو پوری غزل مسلسل ہی لگ رہی ہے -
صد آداب و تشکر جناب ارشد رشید صاحب ۔ ممنون ہوں ۔
 
عرفان بھائی از حد ممنون ہوں ان کلمات پر ۔ اور آداب بجا لاتا ہوں ۔
یہ بحر غالبا ۔ مفاعیلن مفاعیلن فولن ۔ یا مفاعلتن مفاعلتن فعولن۔ ہے ۔ جو کہیں کہیں اردو میں بھی استعمال ہوتی ہے ۔
مجھے یہ وہی بحر لگی جو اس پہلے جناب علی بن ابی طالب رض کے اشعار کی تھی جس کا ترجمے کی جر أت کی تھی ۔ ۔عربی اشعار میں کافی معروف اور کثرت سے مستعمل معلوم ہو تی ہے ۔

رَأَيتُ الدَهرَ مُختَلِفاً يَدورُ- فَلا حُزنٌ يَدومُ وَلا سُرورُ

عاطف بھائی جواب کا شکریہ ! میرے خیال میں مفاعلتن مفاعلتن فعولن کا امکان زیادہ ہے ، لیکن یقین سے نہیں کہہ سکتا کیوں کہ عربی کی تقطیع سے واقفیت نہیں ہے .
 
عرفان صاحب یہ آپ سے کس نے کہہ دیا کی عربی شاعری کی بحور اردو میں استعمال نہیں ہوتیں - اردو شاعری میں استعمال ہونے والی 19 بنیادی بحروں مین سے 15 عربی سے براہِ راست ہیں اور باقی 4 فارسی سے آئی ہیں - یہ بحروں کا تو علم ہی عربی کا تھا جو فارسی سے ہوتا ہوا اردو تک پہنچا - ہاں یہ ضرور ہے کہ بعض عربی کی بحریں اردو میں استعمال نہیں ہوتیں یا ہو ہی نہیں سکتیں - مگر جو استعمال میں ہیں وہ تو زیادہ تر عربی سے ہی آئی ہیں -
ارشد صاحب، وضاحت کا شکریہ ! آپ نے جو فرمایا ، خاکسار اس سے واقف ہے. در اصل میرے خط میں ایک لفظ رہ گیا . میں کہنا چاہتا تھا کہ عربی شاعری کی 'چند' بحور اردو میں استعمال نہیں ہوتیں .
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ماشاء اللہ ! بہت خوب!
اچھا ترجمہ کیا ہے شاہ صاحب! اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ! اردو کو دیگر زبانوں کے شعر و ادب کے تراجم کی اشد ضرورت ہے ۔ خصوصاً اردو شعر پر جو ایک ٹھہراؤ کی کیفیت طاری ہے اس سے نکلنے کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ دیگر زبانوں کی شاعری کو اردو میں منتقل کیا جائے ۔ ممکن ہے اسی سے فکر و اسالیب کے کچھ نئے دروازے کھل جائیں ۔ آپ کی یہ مساعی قابلِ قدر ہیں ۔

خلیل بھائی انگریزی سے تراجم کی طرف توجہ دیا کرتے تھے ۔ وہ تو اب اپنی مصروفیات کی بنا پر محفل سے کالعدم ہوچکے ہیں ۔ ویسے اللہ کے فضل و کرم سے بخیر و عافیت ہیں ۔ چند روز پہلے ہی اپنی خیریت سے مطلع کیا تھا۔ الحمد للہ !
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ان عربی اشعار کی بحر کیا ہے ؟

یہ بحر غالبا ۔ مفاعیلن مفاعیلن فولن ۔ یا مفاعلتن مفاعلتن فعولن۔ ہے ۔ جو کہیں کہیں اردو میں بھی استعمال ہوتی ہے ۔
مجھے یہ وہی بحر لگی جو اس پہلے جناب علی بن ابی طالب رض کے اشعار کی تھی جس کا ترجمے کی جر أت کی تھی ۔ ۔عربی اشعار میں کافی معروف اور کثرت سے مستعمل معلوم ہو تی ہے ۔
سید عاطف علی بھائی ، یہ بحر وافر مسدس مقطوف ہے۔ یعنی اس کا وزن ہے : مفاعلتن مفاعلتن فعولن
اس بحر میں تسکینِ اوسط کے ذریعے کسی ایک مفاعلتن کو مفاعیلن میں بدلا جاسکتا ہے لیکن دونوں مفاعلتن کو مفاعیلن میں نہیں بدلا جاسکتا کیونکہ ایسا کرنے سے بحر تبدیل ہو کر ہزج مسدس محذوف بن جائے گی۔ جیسا کہ آپ جانتے ہی ہیں کہ تسکینِ اوسط کی ایک شرط یہ ہے کہ اس کے استعمال کرنے سے بحرنہیں بدلنی چاہیے۔
مذکورہ بالا آٹھ مصرعوں میں سے مصرع نمبر دو ، چار، چھ اور سات کے پہلے مفاعلتن کو مفاعیلن میں بدلا گیا ہے جبکہ دیگر تمام اراکین مفاعلتن ہی ہیں ۔ علی رضی اللہ عنہ کے جن اشعار کا آپ نے اوپر حوالہ دیا ہے وہ بھی اسی بحر وافر میں ہیں اور میں نے وہاں شاید لکھا بھی تھا۔
 

الف نظامی

لائبریرین
ھذا الترجمۃ فی الشعر الأردية جميل۔
لاحظت نص الأردية طویل من العربية فی الترجمۃ۔
وهذا دليل على شمولية اللغة العربیۃ۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ھذا الترجمۃ فی الشعر الأردية جميل۔
لاحظت نص الأردية طویل من العربية فی الترجمۃ۔
وهذا دليل على شمولية اللغة العربیۃ۔
شکریہ نظامی صاحب ۔ میں تو سمجھا آپ پنجابی میں پذیرائی بخشیں گے ۔ :)
یہ آپ کا تبصرہ ہے ؟ عربی زبان کی وسعت کلام پر تو کیا ہی کلام کیا جائے ۔
 
آخری تدوین:
Top