عرصہء زیست جاودانی ہے۔ آصف شفیع

آصف شفیع

محفلین
ایک غزل پیش خدمت ہے۔

عرصہء زیست جاودانی ہے
یہ فقط میری خوش گمانی ہے

دوست! اپنا وجود کیا معنی
میں بھی فانی ہوں تو بھی فانی ہے

اک محبت فنا نہیں ہوتی
ورنہ ہر چیز آنی جانی ہے

ہر کوئی مست ہے نمایش میں
پیار کی کس نے قدر جانی ہے

دیکھ ! تو بھی پلٹ کے آ جانا
میں نے بھی تیری بات مانی ہے

شبِ غم ہی سے دوستی کر لیں
شامِ خوش رنگ بیت جانی ہے

یہ حقیقت ہے، مان لو آصف
ہر طرف دل کی حکمرانی ہے

( آصف شفیع)
 

محمد وارث

لائبریرین
خوبصورت غزل ہے آصف صاحب، لاجواب!

دیکھ ! تو بھی پلٹ کے آ جانا
میں نے بھی تیری بات مانی ہے

واہ واہ، بہت خوب!
 

محمداحمد

لائبریرین
اک محبت فنا نہیں ہوتی
ورنہ ہر چیز آنی جانی ہے


بہت خوب آصف صاحب اچھی غزل ہے۔ داد حاضر ہے جناب!
 

ناہید

محفلین
دیکھ ! تو بھی پلٹ کے آ جانا
میں نے بھی تیری بات مانی ہے

کیا بات ہے آصف، بہت ہی شاندار غزل کہی ہے۔
یہ شعر تو مجھے اپنا حسبِ حال محسوس ہو رہا ہے :blushing:
زورِ قلم اور زیادہ!
 

مغزل

محفلین
عرصہء زیست جاودانی ہے
یہ فقط میری خوش گمانی ہے

بے شک !

دوست! اپنا وجود کیا معنی
میں بھی فانی ہوں تو بھی فانی ہے

بے شک !

اک محبت فنا نہیں ہوتی
ورنہ ہر چیز آنی جانی ہے

بے شک !

ہر کوئی مست ہے نمایش میں
پیار کی کس نے قدر جانی ہے

واہ !

دیکھ ! تو بھی پلٹ کے آ جانا
میں نے بھی تیری بات مانی ہے

آہا !

شبِ غم ہی سے دوستی کر لیں
شامِ خوش رنگ بیت جانی ہے

واہ بے شک !

یہ حقیقت ہے، مان لو آصف
ہر طرف دل کی حکمرانی ہے

کیا کہنے ۔واہ
 

مغزل

محفلین
جی شکریہ جناب، میرے اورمیر ے اسلاف کے نزدیک ’’ معلوم حقیقتو ں کا منظوم ‘‘ بیان شاعری نہیں، ۔۔ سو ’’ بے شک ‘‘ لکھا، ۔۔۔
 
Top