آصف شفیع
محفلین
ایک غزل پیش خدمت ہے۔
عرصہء زیست جاودانی ہے
یہ فقط میری خوش گمانی ہے
دوست! اپنا وجود کیا معنی
میں بھی فانی ہوں تو بھی فانی ہے
اک محبت فنا نہیں ہوتی
ورنہ ہر چیز آنی جانی ہے
ہر کوئی مست ہے نمایش میں
پیار کی کس نے قدر جانی ہے
دیکھ ! تو بھی پلٹ کے آ جانا
میں نے بھی تیری بات مانی ہے
شبِ غم ہی سے دوستی کر لیں
شامِ خوش رنگ بیت جانی ہے
یہ حقیقت ہے، مان لو آصف
ہر طرف دل کی حکمرانی ہے
( آصف شفیع)
عرصہء زیست جاودانی ہے
یہ فقط میری خوش گمانی ہے
دوست! اپنا وجود کیا معنی
میں بھی فانی ہوں تو بھی فانی ہے
اک محبت فنا نہیں ہوتی
ورنہ ہر چیز آنی جانی ہے
ہر کوئی مست ہے نمایش میں
پیار کی کس نے قدر جانی ہے
دیکھ ! تو بھی پلٹ کے آ جانا
میں نے بھی تیری بات مانی ہے
شبِ غم ہی سے دوستی کر لیں
شامِ خوش رنگ بیت جانی ہے
یہ حقیقت ہے، مان لو آصف
ہر طرف دل کی حکمرانی ہے
( آصف شفیع)