مزمل شیخ بسمل
محفلین
چند اشعار اصلاح کی غرض سے حاضر ہیں۔
ذات میری مشکبو ہونے لگی
جب سے تیری جستجو ہونے لگی
خود کو ہی بھولا ہوں تیری کھوج میں
اب تو اپنی آرزو ہونے لگی
محو تھے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر
خامشی میں گفتگو ہونے لگی
ہجر گویا شاعروں کا دور ہو
شاعری یوں چار سو ہونے لگی
روز ملنے سے تو عزت بھی گئی
آپ سے تم، تم سے تو ہونے لگی
حسن کے خنجر سے نا کر وار کہ
ذات میری اب لہو ہونے لگی