عرضِ حال بجنابِ سَرورِ کائنات (ص)

عبدالجبار

محفلین
عرضِ حال بجنابِ سَرورِ کائنات (ص)


اے خاصہءِ خاصانِ رُسُل وقتِ دُعا ہے
اُمت پہ تِری آ کہ عجب وقت پڑا ہے

جو دین بڑی شان سے نکلا تھا وطن سے
پردیس میں وہ آج غریب الغربا ہے

وہ دین، ہوئی بزمِ جہاں، جس سے چراغاں
آج اُس کی مجالس میں نہ بتّی نہ دیا ہے

جو دین کہ تھا شرک سے عالم کا نگہباں
اب اُس کا نگہبان اگر ہے تو خدا ہے

جس دین نے دل آ کہ تھے غیروں‌کے ملائے
اُس دین میں‌خود بھائی سے اب بھائی جُدا ہے

عالم ہے سو بے عقل ہے، جاہل ہے سو وحشی
مُنعم ہے سو مغرور ہے، مُفلِس سو گدا ہے

چھوٹوں میں اطاعت ہے نہ شفقت ہے بڑوں میں
پیاروں میں محبت ہے، نہ یاروں میں وفا ہے

فریاد ہے اے کشتیءِ اُمت کے نگہباں
بیڑا یہ تباہی کا قریب آن لگا ہے

(خواجہ الطاف حُسین حالی)​
 
Top