نقطِ انجام ابتدا ہے مری یہ میری زندگی سزا ہے مری کھیلتی ہوں میں اپنے خوابوں سے توڑ کے ہنس پڑوں ادا ہے مری میں تیرے جور پہ بھی چپ ہوں مگر یہ مرا ضبط انتباہ ہے مری وہ ہنر دے مرے خدا کہ سدا نقشِ دائم رہوں دعا ہے مری