عروضی صاحبان سے ایک سوال:

فاخر

محفلین
عروضی صاحبان سے ایک سوال:

معروف صوفی شاعر شاہ نیازبریلوی کی ایک غزل مجھے بہت ہی پسند ہے ، وہ غزل یہ ہے :

یار کو ہم نے جا بجا دیکھا
کہیں ظاہر کہیں چھپا دیکھا

کہیں ممکن ہوا کہیں واجب
کہیں فانی کہیں بقا دیکھا

اس غزل کا ایک شعر ’’فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن‘‘ کے وزن پر ہے ،جب دوسرا شعر’ فعِلاتن مفاعِلن فِعْلن‘ کے وزن پر ہے ، کیا ایسا کرنا درست ہے؟ عروض ویب سائٹ کے مطابق دونوں شعر ایک ہی بحر ’’خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع‘‘ میں ہے ۔مجھے اس سلسلے میں تسلی بخش شافی جواب مرحمت فرمایا جائے۔ گنہ گار ممنون و مشکور ہوگا۔
اساتذہ کرام محمد خلیل الرحمٰن الف عین محمد تابش صدیقی اور دیگر صاحبان سے خصوصی توجہ کی درخواست ہے۔
 

علی وقار

محفلین
میرے ایک دوست نے ایک شاعر کو عروضی کہا اور ڈانٹ کھائی۔ میں آج کل ڈر کے مارے انہیں ماہر عروض پکارتا ہوں۔
 

فاخر

محفلین
سڑے گلے عروضیے پڑھ لیا !!
اگر بات ایسی ہی ہے،تو پھر اس فن لطیف کو تحت الثریٰ میں دفن کردیتے ہیں، اور بھائی سید ذیشان سے کہتے ہیں کہ عروض ویب سائٹ کو ڈیلیٹ کرلیں۔ جب بات نثر میں ہی کہنی ہے تو بھلا وقت کیوں خراب کریں۔ سارا جھگڑا تو اسی عروض کا ہے۔ نہ جانے اس فن لطیف نے کتنے لوگوں کو آپس میں لڑا دیا۔ کتنے صفحات سیاہ کروا دیئے۔ الامان والحفیظ۔
مشہور ہے کہ دیوبند یا سہارن پور میں کہیں مشاعرہ ہورہا تھا، بشیر بدر جیسا عظیم المرتبت شاعر سخن سرا تھا ۔ بیچ میں ایک ٹٹ پنجیے ’’عروضی‘‘ نے ٹانگ اڑا دی کہ صاحب آپ نے جو ابھی مصرعہ پیش کیا ہے، وہ خارج از بحر ہے،درست مصرعہ اس طرح نہیں ہے ۔ اگر اس طرح ہو تومصرعہ بحر میں سما سکے گا۔ پھر کیا تھا، بشیر بدر اس وقت اپنی شاعری کے ساتھ عمر کے بھی شباب پر تھے،وہیں سے کھڑے کھڑے ایک مصرعہ ’’معترض‘‘ کے منھ پر دے مارا کہ جناب ایسے نہیں ا یسے ہے۔مشاعرہ کے پنڈال میں چند لمحے کے لئے بھگدڑ سی مچ گئی، سامعین ادھر ادھر بھاگنے سے لگے، ناظم اور کنوینر مشاعرہ کو بہ دقت تمام سامعین کو سنبھالنا پڑا۔ شہر بھر میں اس ٹٹ پنجیے ’’معترض‘‘ کی دھوم مچی گئی کہ فلاں شخص نے بشیر بدر کو گھیر لیا :LOL::LOL: ۔
 
آخری تدوین:
Top