عزت بچاکر جان دینے والی ایرانی خاتون کا ماں کے نام دل دہلا دینے والا خط

صاحبِ پوسٹ بہت ہی خراب محفلین ہیں۔

بلکہ میرا تو خیال یہ ہے کہ عرب و عجم میں آج تک جتنا بھی بغض و عناد رہا ہے وہ سب "اِن" کی "اِنہی" حرکتوں کی وجہ سے ہے۔

اور محفل میں بڑھتی ہوئی "شدت پسندی" کی سب سے بڑی وجہ بھی 'یہی صاحب' ہیں۔ :)
یہ کیا بات ہوئی!!! :(
صاحب پوسٹ نہایت شریف اور اچھے انسان ہیں دوسروں کی عزت کرنے والے اور قابل عزت انسان ہیں۔
 

ساقی۔

محفلین
صاحبِ پوسٹ بہت ہی خراب محفلین ہیں۔
بدنام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہو گا
بلکہ میرا تو خیال یہ ہے کہ عرب و عجم میں آج تک جتنا بھی بغض و عناد رہا ہے وہ سب "اِن" کی "اِنہی" حرکتوں کی وجہ سے ہے۔
:shout:
وکی لیکس میں میرا بھی ذکر آ گیا کیا؟
اور محفل میں بڑھتی ہوئی "شدت پسندی" کی سب سے بڑی وجہ بھی 'یہی صاحب' ہیں۔ :)
کم از کم کالے پانی کی سزا تو بنتی ہے "صاحب" کی۔:daydreaming:
 

عبد الرحمن

لائبریرین
صاحبِ پوسٹ بہت ہی خراب محفلین ہیں۔

بلکہ میرا تو خیال یہ ہے کہ عرب و عجم میں آج تک جتنا بھی بغض و عناد رہا ہے وہ سب "اِن" کی "اِنہی" حرکتوں کی وجہ سے ہے۔

اور محفل میں بڑھتی ہوئی "شدت پسندی" کی سب سے بڑی وجہ بھی 'یہی صاحب' ہیں۔ :)
میں آپ کی بات سے سو فیصد متفق ہوں۔ میرے خیال میں تو ان صاحب کی "معطلی" کے آڈرز جاری کردینے چاہیے۔ :)
 

حسینی

محفلین
برادر حسینی اس مقدمے پر تبصرہ فرمائیے، یاد رہے کہ تبصرہ آپ کا ذاتی درکار ہے :)
"اسلامی حدود کے اجرا کے حوالے سے اگر معمولی سا بھی "شبہہ" پیدا ہوجائے اور اس کام کی تاویل میں کام آئے تو حد جاری نہیں ہوتی"
فقہ اسلامی کا قانون ہے۔۔۔ "الحدود تدرا بالشبھات" حدود شبہات کی وجہ سے رد ہوجاتی ہیں۔۔۔ یعنی جب تک مسلم ادلہ سے وہ جرم ثابت نہیں ہوجاتا حد جاری نہیں ہوسکتی۔ اگر تھوڑا سا شبہہ رہ جائے تو حد جاری نہیں کر سکتے۔
مثلا احتمال ہو کہ اس علاقے کے لوگوں تک اسلام کا حکم صحیح طریقے سے پہنچا ہی نہیں تھا۔۔۔ اور یہ لوگ مثلا اپنے روایتی رسم ورواج کے مطابق دو بہنوں سے بیک وقت شادی کر لیتے تھے۔۔۔ اگرچہ مسلمان تھے۔۔۔
تو ایسے میں حد جاری نہیں ہوگا۔۔۔ اور نہ ہی وہ زنا شمار ہوگا۔۔۔ اور اسی طرح کی ہزاروں مثالیں۔
یا مثلا احتمال ہو کہ رات کی تاریکی میں کسی اور عورت کو اپنی بیوی سمجھ کر اس سے قربت کی تھی۔۔۔ تو یہ احتمال اگر ثابت ہو تو زنا شمار نہیں ہوگا۔
 

قیصرانی

لائبریرین
"اسلامی حدود کے اجرا کے حوالے سے اگر معمولی سا بھی "شبہہ" پیدا ہوجائے اور اس کام کی تاویل میں کام آئے تو حد جاری نہیں ہوتی"
فقہ اسلامی کا قانون ہے۔۔۔ "الحدود تدرا بالشبھات" حدود شبہات کی وجہ سے رد ہوجاتی ہیں۔۔۔ یعنی جب تک مسلم ادلہ سے وہ جرم ثابت نہیں ہوجاتا حد جاری نہیں ہوسکتی۔ اگر تھوڑا سا شبہہ رہ جائے تو حد جاری نہیں کر سکتے۔
مثلا احتمال ہو کہ اس علاقے کے لوگوں تک اسلام کا حکم صحیح طریقے سے پہنچا ہی نہیں تھا۔۔۔ اور یہ لوگ مثلا اپنے روایتی رسم ورواج کے مطابق دو بہنوں سے بیک وقت شادی کر لیتے تھے۔۔۔ اگرچہ مسلمان تھے۔۔۔
تو ایسے میں حد جاری نہیں ہوگا۔۔۔ اور نہ ہی وہ زنا شمار ہوگا۔۔۔ اور اسی طرح کی ہزاروں مثالیں۔
یا مثلا احتمال ہو کہ رات کی تاریکی میں کسی اور عورت کو اپنی بیوی سمجھ کر اس سے قربت کی تھی۔۔۔ تو یہ احتمال اگر ثابت ہو تو زنا شمار نہیں ہوگا۔
اس آخری بات پر آپ واقعی سنجیدہ ہیں یا برائے مزاح لکھا ہے؟
 
Top