سید زبیر
محفلین
تہذیبوں کے ٹکراو کے تناظر میں
اک ایسی خوشگوار ہے ہمارے پاس
گالی تمہارے پاس 'دعا ہے ہمارے پاس
ہر کرّو فر تمہارا ہے ' کیا ہے ہمارے پا س
لے دے کے خلوص و وفا ہے ہمارے پاس
تہذیب بے لبا کے رسیا ہو تم اگر
بوسیدہ پیرہن میں حیا ہے ہمارے پاس
ضرب کلیم کیا ہے خبر کچھ نہیں تمہیں
موسی تمہارے پاس ہے ' عصا ہمارے پاس
لڑتے ہو ہم سے گیارہ ستمبر کی آڑ میں
دہشت نہیں ،وفا ہی وفا ہے ہمارے پاس
تم گنبدوں کو ڈھے کے صنم رکھ گئے تو کیا
بُت ہیں تمہارے پاس 'خدا ہے ہمارے پاس
ہم کس طرح تمہاری امامت کریں قبول
یہ وہ شرف جو صرف رہا ہمارے پاس
کام آئے گر کسی کے تو ہم بخش دیں عزیز
دامن جو تار تار بچا ہمارے پاس عزیز بلگامی