امین شارق
محفلین
عشق،محبت،پیار خفا ہیں
اس دل سے سب یار خفا ہیں
بوسہ دینے سے ڈرتے ہیں
کیا لب سے رخسار خفا ہیں
اک تیرے ناراض ہونے سے
چین،سکون،قرار خفا ہیں
آخر ڈوب ہی جائے گی
کشتی سے پتوار خفا ہیں
اے ساقی اک جام پلادے
دیکھو سب میخوار خفا ہیں
گل سے محبت کرنے پر
بلبل سے گلزار خفا ہیں
لیلیٰ سے کیوں ملنے دیتے
قیس سے دنیا دار خفا ہیں
کیوں فرہاد سے ملنے دیتے
شیریں سے سرکار خفا ہیں
اس دل سے سب یار خفا ہیں
بوسہ دینے سے ڈرتے ہیں
کیا لب سے رخسار خفا ہیں
اک تیرے ناراض ہونے سے
چین،سکون،قرار خفا ہیں
آخر ڈوب ہی جائے گی
کشتی سے پتوار خفا ہیں
اے ساقی اک جام پلادے
دیکھو سب میخوار خفا ہیں
گل سے محبت کرنے پر
بلبل سے گلزار خفا ہیں
لیلیٰ سے کیوں ملنے دیتے
قیس سے دنیا دار خفا ہیں
کیوں فرہاد سے ملنے دیتے
شیریں سے سرکار خفا ہیں
شارؔق دیر سے پھر لوٹے گھر
وہ بیٹھے تیار خفا ہیں
وہ بیٹھے تیار خفا ہیں