ذکی انور ہمدانی
محفلین
پیشِ خدمت ہے خاکسار کا کلام.... خزاں رسیدہ قلوب کی خدمت میں قصّہ عشقِ بہاراں......
جوانی نے دِل کو دھڑکنا سِکھایا
حسینوں نے دِل کو تڑپنا سِکھایا
گلابی سے عارِض، سِتمگر سے گیسو
نِگاہوں کو کس نے پھِسلنا سکھایا
یہ ظالم ادائیں، یہ کافر نِگاہیں
زمانے کو کس نے بگڑنا سکھایا
چمن میں لہکتا وہ آنچل گلابی
گُلوں کو اُسی نے مچلنا سکھایا
وہ ساقی کی نظریں، وہ نظروں کی مستی
شرابوں نے سیکھا، بہکنا سکھایا
وہ لہجے میں نرمی، وہ باتوں میں شوخی
کہ طائر کو جس نے یہ اِلحاں سکھایا
وہ نظریں جھکانا، ذرا مسکرانا
اِسی نے سبھی کچھ لُٹانا سکھایا
پتنگوں کے قصّے، یہ قصّوں کی محفل
یہ شمعوں کی لو نے سسکنا سکھایا
خزاؤں کا عالم ہے رنگوں کا عالم
بہاروں نے تو بس سُلگنا سکھایا
کلامِ ذکی انور ہمدانی
وکٹوریہ، آسٹریلیا
مورخہ دو ستمبر سنہ 2021
جوانی نے دِل کو دھڑکنا سِکھایا
حسینوں نے دِل کو تڑپنا سِکھایا
گلابی سے عارِض، سِتمگر سے گیسو
نِگاہوں کو کس نے پھِسلنا سکھایا
یہ ظالم ادائیں، یہ کافر نِگاہیں
زمانے کو کس نے بگڑنا سکھایا
چمن میں لہکتا وہ آنچل گلابی
گُلوں کو اُسی نے مچلنا سکھایا
وہ ساقی کی نظریں، وہ نظروں کی مستی
شرابوں نے سیکھا، بہکنا سکھایا
وہ لہجے میں نرمی، وہ باتوں میں شوخی
کہ طائر کو جس نے یہ اِلحاں سکھایا
وہ نظریں جھکانا، ذرا مسکرانا
اِسی نے سبھی کچھ لُٹانا سکھایا
پتنگوں کے قصّے، یہ قصّوں کی محفل
یہ شمعوں کی لو نے سسکنا سکھایا
خزاؤں کا عالم ہے رنگوں کا عالم
بہاروں نے تو بس سُلگنا سکھایا
کلامِ ذکی انور ہمدانی
وکٹوریہ، آسٹریلیا
مورخہ دو ستمبر سنہ 2021
آخری تدوین: