عشقِ بہاراں

پیشِ خدمت ہے خاکسار کا کلام.... خزاں رسیدہ قلوب کی خدمت میں قصّہ عشقِ بہاراں......

جوانی نے دِل کو دھڑکنا سِکھایا
حسینوں نے دِل کو تڑپنا سِکھایا

گلابی سے عارِض، سِتمگر سے گیسو
نِگاہوں کو کس نے پھِسلنا سکھایا

یہ ظالم ادائیں، یہ کافر نِگاہیں
زمانے کو کس نے بگڑنا سکھایا

چمن میں لہکتا وہ آنچل گلابی
گُلوں کو اُسی نے مچلنا سکھایا

وہ ساقی کی نظریں، وہ نظروں کی مستی
شرابوں نے سیکھا، بہکنا سکھایا

وہ لہجے میں نرمی، وہ باتوں میں شوخی
کہ طائر کو جس نے یہ اِلحاں سکھایا

وہ نظریں جھکانا، ذرا مسکرانا
اِسی نے سبھی کچھ لُٹانا سکھایا

پتنگوں کے قصّے، یہ قصّوں کی محفل
یہ شمعوں کی لو نے سسکنا سکھایا

خزاؤں کا عالم ہے رنگوں کا عالم
بہاروں نے تو بس سُلگنا سکھایا

کلامِ ذکی انور ہمدانی
وکٹوریہ، آسٹریلیا
مورخہ دو ستمبر سنہ 2021
 
آخری تدوین:
جی حضرت....

طفل مکتب ہوں ، جس طرح ایک بچہ اپنی پہلے پہل کی تیڑھی میڑھی تحریر کو دیکھ کر خوش ہوتا ہے اور بصد شوق ہر ایک کو دکھاتا پھرتا ہے بالکل وہی حال خاکسار کےقلب و کلام کا ہے۔۔۔۔۔ ارباب محفل کی توجہ سے شاید کچھ ہنر آجائے۔۔۔۔۔۔ تمام ارباب سے گزارش ہے کہ ممکن ہو تو اصلاح ضرور فرمائیں۔۔۔
 
Top