سلیم کوثر عشق انسان کو پاگل نہیں ہونے دیتا - سلیم کوثر

محمداحمد

لائبریرین
غزل

خود کو کردار سے اوجھل نہیں ہونے دیتا
وہ کہانی کو مکمل نہیں ہونے دیتا

سنگ بھی پھینکتا رہتا ہے کہیں ساحل سے
اور پانی میں بھی ہلچل نہیں ہونے دیتا

کاسہء خواب سے تعبیر اُٹھا لیتا ہے
پھر بھی آبادی کو جنگل نہیں ہونے دیتا

دھوپ میں چھائوں بھی رکھتا ہے سروں پر ، لیکن
آسماں پر کہیں بادل نہیں ہونے دیتا

ابر بھی بھیجتا رہتا ہے سدا بستی میں
گلی کوچوں میں بھی جل تھل نہیں ہونے دیتا

روز اک لہر اُٹھا لاتا ہے بے خوابی کی
اور پلکوں کو بھی بوجھل نہیں ہونے دیتا

پھول ہی پھول کھلاتا ہے سرِ شاخِِ وُجود
اور خوشبو کو مسلسل نہیں ہونے دیتا

عالمِ ذات میں درویش بنا دیتا ہے
عشق انسان کو پاگل نہیں ہونے دیتا

سلیم کوثر
 

arifkarim

معطل
جی ہاں عشق انسان کو پاگل نہیں ہونے دیتا، کیونکہ وہ تو عشق میں مبتلا ہو کرپہلے ہی پاگل ہو چکا ہوتا ہے :grin:
 

گرو جی

محفلین
عشق انساں کو پاگل نہیں ہونے‌ دیتا مگر یہ بھی سچ ہے کہ واپس نارمل‌بھی ہونے بھی نہیں دیتا
 

محمداحمد

لائبریرین
ساجداقبال, سارہ خان, عندلیب, محمد وارث, ملائکہ, گرو جی۔ خاور چوہدری، عارف خان،(ایمان ) امید اور محبت آپ سب کی پزیرائی میرے لئے باعثِ مسرت ہے۔ اللہ آپ سب کو شاد و آباد رکھے (آمین)۔
 

فاتح

لائبریرین
بہت شکریہ محمد احمد صاحب!
اس کا صرف مقطع ہی سنا تھا اور وہ بھی اس قدر مکمل تھا کہ شاید کبھی اس غزل کو تلاش کرنے کی کوشش ہی نہ کی۔
عالمِ ذات میں درویش بنا دیتا ہے
عشق انسان کو پاگل نہیں ہونے دیتا​
 

زینب

محفلین
بہت شکریہ محمد احمد صاحب!
اس کا صرف مقطع ہی سنا تھا اور وہ بھی اس قدر مکمل تھا کہ شاید کبھی اس غزل کو تلاش کرنے کی کوشش ہی نہ کی۔
عالمِ ذات میں درویش بنا دیتا ہے
عشق انسان کو پاگل نہیں ہونے دیتا

پکی بات ہے پا جی۔۔۔۔۔۔کوئی زاتی تجربہ:rollingonthefloor:
 

شاہ حسین

محفلین
پھول ہی پھول کھلاتا ہے سرِ شاخِِ وُجود
اور خوشبو کو مسلسل نہیں ہونے دیتا

عالمِ ذات میں درویش بنا دیتا ہے
عشق انسان کو پاگل نہیں ہونے دیتا

بہت خوب جناب
 
Top