فرحان محمد خان
محفلین
عشق تخلیق ہوا حُسن پہ مٹ جانے کو
شمع افسردہ نہ ہو پھونک کے پروانے کو
غمِ دنیا غمِ ہستی غمِ الفت غمِ دل
کتنے عنوان ملے ہیں مرے افسانے کو
پھر سے آ جائے گی دیکھو تنِ بے جان میں جان
آپ آواز تو دیجئے ذرا دیوانے کو
بیخودی میں بھی ترا نام لئے جاتے ہیں
روگ یہ کیسا لگا ہے ترے مستانے کو
تجھ سے بس اتنی طلب ہے تیرے دیوانے کی
اپنے جلوؤں سے سجا دے مرے غم خانے کو
شعلئہ دردِ محبت کوئی بھڑکائے تو
ہم تو تیار ہیں اس آگ میں جل جانے کو
گر مرا شوقِ جبیں سائی سلامت ہے فنا
کعبہ اک روز بنا دوں کا صنم خانے کو
شمع افسردہ نہ ہو پھونک کے پروانے کو
غمِ دنیا غمِ ہستی غمِ الفت غمِ دل
کتنے عنوان ملے ہیں مرے افسانے کو
پھر سے آ جائے گی دیکھو تنِ بے جان میں جان
آپ آواز تو دیجئے ذرا دیوانے کو
بیخودی میں بھی ترا نام لئے جاتے ہیں
روگ یہ کیسا لگا ہے ترے مستانے کو
تجھ سے بس اتنی طلب ہے تیرے دیوانے کی
اپنے جلوؤں سے سجا دے مرے غم خانے کو
شعلئہ دردِ محبت کوئی بھڑکائے تو
ہم تو تیار ہیں اس آگ میں جل جانے کو
گر مرا شوقِ جبیں سائی سلامت ہے فنا
کعبہ اک روز بنا دوں کا صنم خانے کو
فنا بلند شہری