محمد عدنان اکبری نقیبی
لائبریرین
عشق رہتا ہے باوضو مجھ میں
ہوتی رہتی ہے اللہ ھُو مجھ میں
جب بھی اندر سے ٹوٹ جاتا ہوں
کوئی ہوتا ہے سرخرو مجھ میں
میں جو چپ کی زبان بولتا ہوں
کون کرتا ہے گفتگو مجھ میں
عشق صحرا نشیں قلندر ہے
رقص کرتا ہے چار سو مجھ میں
کبھی بے رنگ سا لگوں تو کبھی
ساری دنیا کے رنگ و بو مجھ میں
میں تری آرزو میں بستا ہوں
اور بستی ہے آرزو مجھ میں
یعنی ہم دونوں ایک جیسے ہیں
جو ہے تجھ میں وہ ہوبہو مجھ میں
مجھ پہ بے صورتی کا پردہ ہے
اور اک شخص خوبرو مجھ میں
خوب روتا ہوں اس لیے
اک جہاں ہے لہو لہو مجھ میں
نامعلوم
ہوتی رہتی ہے اللہ ھُو مجھ میں
جب بھی اندر سے ٹوٹ جاتا ہوں
کوئی ہوتا ہے سرخرو مجھ میں
میں جو چپ کی زبان بولتا ہوں
کون کرتا ہے گفتگو مجھ میں
عشق صحرا نشیں قلندر ہے
رقص کرتا ہے چار سو مجھ میں
کبھی بے رنگ سا لگوں تو کبھی
ساری دنیا کے رنگ و بو مجھ میں
میں تری آرزو میں بستا ہوں
اور بستی ہے آرزو مجھ میں
یعنی ہم دونوں ایک جیسے ہیں
جو ہے تجھ میں وہ ہوبہو مجھ میں
مجھ پہ بے صورتی کا پردہ ہے
اور اک شخص خوبرو مجھ میں
خوب روتا ہوں اس لیے
اک جہاں ہے لہو لہو مجھ میں
نامعلوم