عشق میرا ہی مرا سود و زیاں ہے یارو

سر الف عین
سر یاسر شاہ
عظیم
فلسفی

اصلاح کے لئے حاضرِ خدمت ہوں


میری آواز میں جو سوز نہاں ہے یارو
اب تو چہرے سے بھی وہ خوب عیاں ہے یارو

جا چکا چھوڑ کے یونہی جو مرے دل کا مکاں
اس کے ہونے کا مگر دل میں گماں ہے یارو

ناتواں جان پہ دل لاکھ ستم کرتا ہے
جو نہیں اپنا وہی وردِ زباں ہے یارو


اس کو کہہ دو کہ مٹا دے کبھی فرصت پا کر
حرفِ بے جا سا مرا جو بھی نشاں ہے یارو

گھر جلا ہے تو بسا لوں گا کوئی صحرا مَیں
عشق میرا ہی مرا سود و زیاں ہے یارو
 

الف عین

لائبریرین
جو نہیں اپنا وہی وردِ زباں ہے یارو
محبوب وردِ زبان کس طرح ہو سکتا ہے؟ اس کا نام ہو سکتا ہے.۔

گھر جلا ہے تو بسا لوں گا کوئی صحرا مَیں
عشق میرا ہی مرا سود و زیاں ہے یارو
گھر بسانا الگ محاورہ ہے، یہاں بنانا ہی استعمال کرو، 'کوئی' کی بہ نسبت 'کہیں' بہتر ہو گا
دوسرے مصرعے سے ربط مضبوط نہیں
باقی درست لگ رہی ہے
 
جو نہیں اپنا وہی وردِ زباں ہے یارو
محبوب وردِ زبان کس طرح ہو سکتا ہے؟ اس کا نام ہو سکتا ہے.۔

گھر جلا ہے تو بسا لوں گا کوئی صحرا مَیں
عشق میرا ہی مرا سود و زیاں ہے یارو
گھر بسانا الگ محاورہ ہے، یہاں بنانا ہی استعمال کرو، 'کوئی' کی بہ نسبت 'کہیں' بہتر ہو گا
دوسرے مصرعے سے ربط مضبوط نہیں
باقی درست لگ رہی ہے
شکریہ سر بدلنے کی کوشش کرتا ہوں
 
جو نہیں اپنا وہی وردِ زباں ہے یارو
محبوب وردِ زبان کس طرح ہو سکتا ہے؟ اس کا نام ہو سکتا ہے.۔

گھر جلا ہے تو بسا لوں گا کوئی صحرا مَیں
عشق میرا ہی مرا سود و زیاں ہے یارو
گھر بسانا الگ محاورہ ہے، یہاں بنانا ہی استعمال کرو، 'کوئی' کی بہ نسبت 'کہیں' بہتر ہو گا
دوسرے مصرعے سے ربط مضبوط نہیں
باقی درست لگ رہی ہے


یوں مری جان پہ دل لاکھ ستم کرتا ہے
نام ظالم کا ابھی تک بہ زباں ہے یارو

آتشِ عشق میں گھر بار جلا تو غم کیا
عشق میرا ہی مرا سود و زیاں ہے یارو

سر تو کو لمبا کھینچنا لگتا تو عجیب ہے لیکن متبادل لفظ کا اہتمام نہیں کر سکا
 
Top