سعید احمد سجاد
محفلین
سر الف عین
سر یاسر شاہ
عظیم
فلسفی
اصلاح کے لئے حاضرِ خدمت ہوں
میری آواز میں جو سوز نہاں ہے یارو
اب تو چہرے سے بھی وہ خوب عیاں ہے یارو
جا چکا چھوڑ کے یونہی جو مرے دل کا مکاں
اس کے ہونے کا مگر دل میں گماں ہے یارو
ناتواں جان پہ دل لاکھ ستم کرتا ہے
جو نہیں اپنا وہی وردِ زباں ہے یارو
اس کو کہہ دو کہ مٹا دے کبھی فرصت پا کر
حرفِ بے جا سا مرا جو بھی نشاں ہے یارو
گھر جلا ہے تو بسا لوں گا کوئی صحرا مَیں
عشق میرا ہی مرا سود و زیاں ہے یارو
سر یاسر شاہ
عظیم
فلسفی
اصلاح کے لئے حاضرِ خدمت ہوں
میری آواز میں جو سوز نہاں ہے یارو
اب تو چہرے سے بھی وہ خوب عیاں ہے یارو
جا چکا چھوڑ کے یونہی جو مرے دل کا مکاں
اس کے ہونے کا مگر دل میں گماں ہے یارو
ناتواں جان پہ دل لاکھ ستم کرتا ہے
جو نہیں اپنا وہی وردِ زباں ہے یارو
اس کو کہہ دو کہ مٹا دے کبھی فرصت پا کر
حرفِ بے جا سا مرا جو بھی نشاں ہے یارو
گھر جلا ہے تو بسا لوں گا کوئی صحرا مَیں
عشق میرا ہی مرا سود و زیاں ہے یارو