قرۃالعین اعوان
لائبریرین
عشق میں ضبط کا یہ بھی کوئی پہلو ہو گا
جو میری آنکھ سے ٹپکا، تیرا آنسو ہو گا
ایک پَل کو تیری یاد آئے تو مَیں سوچتا ہوُں
خواب کے دشت میں بھٹکا ہوُا آہُو ہو گا
خواب کے دشت میں بھٹکا ہوُا آہُو ہو گا
تجھ کو محسوس کروں، مس نہ مگر کر پاؤں
کیا خبر تھی کہ تو اِک پیکرِ خوشبو ہو گا
کیا خبر تھی کہ تو اِک پیکرِ خوشبو ہو گا
اب سمیٹا ہے تو پھر مُجھ کو ادھُورا نہ سمیٹ
زیرِ سر سنگ نہ ہو گا، میرا بازُو ہو گا
زیرِ سر سنگ نہ ہو گا، میرا بازُو ہو گا
مجھ کو معلوُم نہ تھی ہجر کی یہ رمز، کہ توُ
جب میرے پاس نہ ہو گا تو ہر سُو ہو گا
جب میرے پاس نہ ہو گا تو ہر سُو ہو گا
اِس توقّع پہ مَیں اب حشر کے دن گِنتا ہوُں
حشر میں، اور کوئی ہو کہ نہ ہو، تُو ہو گا
حشر میں، اور کوئی ہو کہ نہ ہو، تُو ہو گا
مدیر کی آخری تدوین: