عشق کا تقاضا

میرے اشعار پہ تنقید اصلاح اور مشوروں سے نوازیں


  • Total voters
    1
الف عین--محمّد تابش صدیقی--محمّد ریحان قریشی اور دیگر استاتذہ سے اصلاح کی درخواست کے ساتھ۔
ہے عشق کا تقاضا مٹ جائے خود پسندی
ہو دردِ دل اُجاگر اور آئے دردمندی
توڑو انا کے بُت کو لوگوں کے کام آؤ
جب خود کو تم جکاؤ وہ دیتا ہے بلندی
مومن کا تو وطن ہےرب کی یہ ساری دھرتی
ایمان بس ہے لازم عرب ہو یا کوئی ہندی
سمجھوں گا خود کو میں تو دنیا میں سب سے اعلی
مجھ کو ملے جو تیرے در کی نیازمندی
توبہ کے بعد بھیکرتا ہوں گناہ پھر سے
تُو ہی مٹا دے یا رب میری تو یہ پراگندی
بن کر رہوں میں تیرا جاؤں نا دور تجھ سے
ارشد کو دے دے یارب تھوڑی سی عقلمندی

بحر رمل مثمن مشکول مسکن
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
 
بحر رمل مثمن مشکول مسکن
یہ بحر مضارع مثمن اخرب کہلاتی ہے۔ مسکن عموماً وہاں استعمال کیا جاتا ہے جہاں بحور کا خلط جائز ہو جو کہ رمل مثمن مشکول مسکن و غیر مسکن میں نہیں۔
توبہ کے بعد بھیکرتا ہوں گناہ پھر سے
تُو ہی مٹا دے یا رب میری تو یہ پراگندی
عرب ہو یا کوئی ہندی
مندرجہ بالا جگہوں پر کلام بحر سے خارج ہو گیا ہے۔
 
Top