Umar Lodhi
محفلین
عشق وہ مرض ہے کہ اس مرض کی دوا بھی مرض میں رکھی گئی ہے۔ تڑپ اس کا حاصل اور آنسو اس کا اظہار ہیں۔ عشق میں بس خاموشی ہی خاموشی ہے۔ اس کا اظہار زبان کے سوا ہر ایک شے سے ہوتا ہے۔ عشق تو موت بھی ہے۔ یہ تو کربلا بھی ہے۔ یہ تو وہ سولی ہے جہاں ہر ہر عاشق سر کٹانے پر راضی ہے۔ یہ کیسا رستہ ہے؟ اس میں تو سفر کے سوا کچھ بھی نہیں۔ کیا اس کی کوئی منزل بھی ہے؟ کیا اس کی کوئی انتہا بھی ہے؟