صابرہ امین
لائبریرین
محترم اساتذہ الف عین ، ظہیراحمدظہیر محمّد احسن سمیع :راحل: محمد خلیل الرحمٰن ، یاسر شاہ ، سید عاطف علی
السلام علیکم،
آپ سب کی خدمت میں ایک غزل حاضر ہے ۔ آپ سے اصلاح کی درخواست ہے۔
عشق کے اب جو طلب گار نظر آتے ہیں
سب کے سب حسن کے بیمار نظر آتے ہیں
جو محبت کے سزاوار نظر آتے ہیں
جانے کیوں سب کو گنہگار نظر آتے ہیں
ہم کو جنت کے وہ حق دار نظر آتے ہیں
جو بظاہر تمہیں میخوار نظر آتے ہیں
کل تلک چھانتے تھے عشق کے صحرا، وہ بھی
آج کل عشق سے بیزار نظر آتے ہیں
دوستی ہو چکی پامال کہ جگ میں اب تو
ہم کو ہر سمت اداکار نظر آتے ہیں
حق پرستی پہ جو قائم ہیں، زمانے بھر کو
راہ کے کانٹے یا دیوار نظر آتے ہیں
بخت سویا ہے تو ہم خواب کہاں تک دیکھیں
رات بھر اس لیے بیدار نظر آتے ہیں
ہے تو سینے میں ہمارے مگر اب اس دل کے
آپ ہی مالک و مختار نظر آتے ہیں
السلام علیکم،
آپ سب کی خدمت میں ایک غزل حاضر ہے ۔ آپ سے اصلاح کی درخواست ہے۔
عشق کے اب جو طلب گار نظر آتے ہیں
سب کے سب حسن کے بیمار نظر آتے ہیں
جو محبت کے سزاوار نظر آتے ہیں
جانے کیوں سب کو گنہگار نظر آتے ہیں
ہم کو جنت کے وہ حق دار نظر آتے ہیں
جو بظاہر تمہیں میخوار نظر آتے ہیں
کل تلک چھانتے تھے عشق کے صحرا، وہ بھی
آج کل عشق سے بیزار نظر آتے ہیں
دوستی ہو چکی پامال کہ جگ میں اب تو
ہم کو ہر سمت اداکار نظر آتے ہیں
حق پرستی پہ جو قائم ہیں، زمانے بھر کو
راہ کے کانٹے یا دیوار نظر آتے ہیں
بخت سویا ہے تو ہم خواب کہاں تک دیکھیں
رات بھر اس لیے بیدار نظر آتے ہیں
ہے تو سینے میں ہمارے مگر اب اس دل کے
آپ ہی مالک و مختار نظر آتے ہیں