فرخ منظور
لائبریرین
غزل
عشق ہی سعی مری، عشق ہی حاصل میرا
یہی منزل ہے، یہی جادہء منزل میرا
یوں اڑائے لئے جاتا ہے مجھے دل میرا
ساتھ دیتا نہیں اب جادہء منزل میرا
اور آجائے نہ زندانئ وحشت کوئی
ہے جنوں خیز بہت شورِ سلاسل میرا
میں سراپا ہوں تمنّا، ہمہ تن درد ہوں میں
ہر بُنِ مو میں تڑپتا ہے مرے دل میرا
داستاں ان کی اداؤں کی ہے رنگیں، لیکن
اس میں کچھ خونِ تمنّا بھی ہے شامل میرا
بے نیازی کو تری کچھ بھی پذیرانہ ہوا
شُکرِ اخلاص مرا، شکوہء باطل میرا
از اصغر گونڈوی
عشق ہی سعی مری، عشق ہی حاصل میرا
یہی منزل ہے، یہی جادہء منزل میرا
یوں اڑائے لئے جاتا ہے مجھے دل میرا
ساتھ دیتا نہیں اب جادہء منزل میرا
اور آجائے نہ زندانئ وحشت کوئی
ہے جنوں خیز بہت شورِ سلاسل میرا
میں سراپا ہوں تمنّا، ہمہ تن درد ہوں میں
ہر بُنِ مو میں تڑپتا ہے مرے دل میرا
داستاں ان کی اداؤں کی ہے رنگیں، لیکن
اس میں کچھ خونِ تمنّا بھی ہے شامل میرا
بے نیازی کو تری کچھ بھی پذیرانہ ہوا
شُکرِ اخلاص مرا، شکوہء باطل میرا
از اصغر گونڈوی