اصغر گونڈوی عشق ہی سعی مری، عشق ہی حاصل میرا ۔ اصغر گونڈوی

فرخ منظور

لائبریرین
غزل

عشق ہی سعی مری، عشق ہی حاصل میرا
یہی منزل ہے، یہی جادہء منزل میرا

یوں اڑائے لئے جاتا ہے مجھے دل میرا
ساتھ دیتا نہیں اب جادہء منزل میرا

اور آجائے نہ زندانئ وحشت کوئی
ہے جنوں خیز بہت شورِ سلاسل میرا

میں سراپا ہوں تمنّا، ہمہ تن درد ہوں میں
ہر بُنِ مو میں تڑپتا ہے مرے دل میرا

داستاں ان کی اداؤں کی ہے رنگیں، لیکن
اس میں کچھ خونِ تمنّا بھی ہے شامل میرا

بے نیازی کو تری کچھ بھی پذیرانہ ہوا
شُکرِ اخلاص مرا، شکوہء باطل میرا


از اصغر گونڈوی
 

فرخ منظور

لائبریرین
میں صرف شکرئے کا بٹن دباتی اگر غزل پسند آ گئی ہوتی

















بہت اچھی غزل ہے

بہت شکریہ جویریہ! اصغر کی دوسری دو غزلیں آپ نے نہیں‌ دیکھیں پسند نا پسند کی رائے وہاں بھی دیجیے۔

ہے ایک ہی جلوہ جو اِدھر بھی ہے اُدھر بھی

پھر میں نظر آیا، نہ تماشا نظر آیا
 

مغزل

محفلین
اور آجائے نہ زندانئ وحشت کوئی
ہے جنوں خیز بہت شورِ سلاسل میرا

میں سراپا ہوں تمنّا، ہمہ تن درد ہوں میں
ہر بُنِ مو میں تڑپتا ہے مرے دل میرا


بہت خوب لاجواب ، کیا کہنے فرخ بھائی ، مذکورہ بالا اشعار کا جواب نہیں ، بہت شکریہ پیش کرنے کو۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت شکریہ مغل صاحب۔ یہ مصرعہ مجھے بہت جانا پہچانا لگ رہا ہے لیکن جب سے غزل پڑھی ہے سوچ رہا ہوں کہاں سنا ہے۔
اور آجائے نہ زندانئ وحشت کوئی
 

فرحت کیانی

لائبریرین
یوں اڑائے لئے جاتا ہے مجھے دل میرا
ساتھ دیتا نہیں اب جادہء منزل میرا

اور آجائے نہ زندانئ وحشت کوئی
ہے جنوں خیز بہت شورِ سلاسل میرا


بہترین انتخاب :)
بہت شکریہ سخنور!
 

فرخ منظور

لائبریرین
یوں اڑائے لئے جاتا ہے مجھے دل میرا
ساتھ دیتا نہیں اب جادہء منزل میرا

اور آجائے نہ زندانئ وحشت کوئی
ہے جنوں خیز بہت شورِ سلاسل میرا


بہترین انتخاب :)
بہت شکریہ سخنور!

پسند کرنے کا بہت بہت شکریہ فرحت کیانی!
 
Top