عشق

mohsin ali razvi

محفلین
عشق

عامل شیرازی
عشق عربی زبان میں گہری چاہت کو کہتے ہیں جبکہ اس کی عقلی توجیہ کچھ اس طرح کہ عشق نام ہے بے لگام انسانی تڑپ کا جو کسی قاعدہ اور قانون کی پابند نہیں اس تڑپ کا تعلق محض وجدان سے ہوتا ہے جبکہ انسانی شعور عشق کا متحمل نہیں کیونکہ انسانی شعور اپنی عملی صورت میں کسی نہ کسی قاعدہ یا قانون کا پابند ہوتا ہے جبکہ عشق قواعد کا پابند نہیں، چنانچہ عشق کی اسی بنیادی خرابی کے باعث بعض اہل علم اسے بازاری لفظ سے تعبیر کرتے ہیں علماء کے نزدیک عشق کے علاوہ ایک عقلی اور الہامی صیغہ محبت موجود ہے جس کے ہوتے ہوئے عشق اپنی انفرادی حیثیت کھو بیٹھتا ہے تاہم آج تک مسلمان علماءاور بالخصوص صوفیاء لفظ عشق کو محبت پر ترجیح دیتے رہے جس کا پھر نتیجہ یہ نکلا کہ لوگ عشق ہی کو اصل چیز سمجھ بیٹھے بلکہ اس سے بڑھ کر یہ کہ محبت کو عشق کے مقابلے میں ہیچ سمجھا جانے لگا۔
11021280_825584130834846_3786069614852965679_n.jpg
 
Top