ریحان احمد ریحانؔ
محفلین
کیوں نہ ہو رنج مجھے کیوں نہ کروں میں شکوہ
میرے پہلو میں بھی دل ہے کوئی پتھر تو نہیں
ناصحا تجھ سے کروں شکوۂ بیدادِ بتاں
جتنا تو سمجھا مجھے اتنا میں کمتر تو نہیں
میں تو بس ظلم کو ظالم کو برا کہتا ہوں
عظمتِ بندۂ خاکی کا میں منکر تو نہیں
جس کی امید نے اب تک مجھے زندہ رکھا
اس کا ملنا حدِ امکان سے باہر تو نہیں
پل دو پل تیرہ شبی کا ہے یہ عالم ریحان
ظلمتیں تا بہ ابد میرا مقدر تو نہیں
میرے پہلو میں بھی دل ہے کوئی پتھر تو نہیں
ناصحا تجھ سے کروں شکوۂ بیدادِ بتاں
جتنا تو سمجھا مجھے اتنا میں کمتر تو نہیں
میں تو بس ظلم کو ظالم کو برا کہتا ہوں
عظمتِ بندۂ خاکی کا میں منکر تو نہیں
جس کی امید نے اب تک مجھے زندہ رکھا
اس کا ملنا حدِ امکان سے باہر تو نہیں
پل دو پل تیرہ شبی کا ہے یہ عالم ریحان
ظلمتیں تا بہ ابد میرا مقدر تو نہیں
آخری تدوین: